’ آئینی امور کی ماہر نے وکالت چھوڑ کر جسم فروشی کا پیشہ کیوں اپنالیا۔ وجہ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 26, 2017 | 21:30 شام

برازیلیا(مانیٹرنگ ڈیسک)کام کی جگہوں پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا جانا عموماً ہمارے جیسے ترقی پذیر معاشروں سے منسوب کیا جاتا ہے لیکن درحقیقت یہ پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ ایسی خواتین کے پاس نوکری چھوڑ دینے یا سرتسلیم خم کرنے کے سوا شاید کوئی اور آپشن موجود نہیں ہوتا مگر برازیل میں اس کا شکار ایک خاتون نے ایک ایسا کام کر ڈالا ہے کہ ہر سننے والا دنگ رہ گیا۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق 34سالہ کلاﺅڈیا ڈی مارچی نامی یہ خاتون ماہر قانون دان تھی اورایک لاءفرم میں بااختیار عہدے پر تھی لیکن اس کے

بقول وہ مردوں کی زیادتیوں سے تنگ آچکی تھی۔ چنانچہ اس نے یہ نوکری چھوڑ کرجسم فروشی شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا اور اپنے شہر سے دارالحکومت برازیلیا منتقل اور انٹرنیٹ پر اپنی جنسی سروس کی تشہیر شروع کر دی۔ یوں اس نے نوکری چھوڑ کر یہ راہ اپنا لی اور گزشتہ سال اپنی نوکری سے کہیں زیادہ رقم کمائی۔ اس نے گزشتہ ایک سال میں 1لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً 1کروڑ 30لاکھ روپے) کمائے جو اس کی لاءفرم کی تنخواہ سے کئی گنا زیادہ تھے۔کلاﺅڈیا کا کہنا ہے کہ وہ 150پاﺅنڈ (تقریباً 20ہزار روپے) فی گھنٹہ وصول کرتی ہے اور اس کے گاہکوں میں ملک کے سیاستدان اور امیر کاروباری مرد شامل ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ ”نوکری چھوڑ کر یہ پیشہ اختیار کرنا میرا بہترین فیصلہ تھا۔ اس سے مجھے مردوں کی زیادتیوں سے نجات مل گئی ہے۔ اب جو بھی میرے ساتھ وقت گزارنا چاہتا ہے وہ مجھے اس کے عوض ادائیگی کرتا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق جسم فروش خواتین عموماً اپنی تشہیر کے لیے فرضی نام استعمال کرتی ہیں لیکن کلاﺅڈیا اپنے اصلی نام کے ساتھ نہ صرف اپنی تشہیر کر رہی ہے بلکہ ایک بلاگ بھی لکھ رہی ہے جس میں جنسیت کے متعلق سب کچھ لکھتی ہے اور مردوں کو کئی طرح کے مشورے بھی دیتی ہے۔اس کا کہنا ہے کہ ”میں کوئی غلط کام نہیں کر رہی لہٰذا مجھے اپنا نام چھپانے کی کوئی ضرورت نہیں۔“اور نہ ہی میں کوئی فرضی نام رکھنے کی ضرورت محسوس کرتی ہوں ۔۔۔۔