چمن سرحد پر پرچم اتارنے کی تقریب پر افغانستان کا سیاپا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 26, 2016 | 14:16 شام
أفغانستان نے چمن کی سرحدی گذرگاہ پر پاکستان کی جانب سے پرچم اتارنے کی یک طرفہ تقریب متعارف کرانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیرمناسب اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔
أفغان وزارت خارجہ کے جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چمن کی سرحدی گذرگاہ پر پاکستان کا یہ اقدام دو طرفہ وعدوں کی خلاف ورزی ہے اور موجودہ حساس حالات میں باہمی تعلقات کو مزید خراب کر سکتا ہے۔
کابل روایتی طور پر پاکستان کے ساتھ اپنی سرحد پر مستقل نوعیت کی تعمیرات کی پاکستانی کوششوں کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ وہ دونوں ملکوں کے درمیان بین الاقوامی سرحد کو تسلیم نہیں کرتا۔
کچھ أفغان سرحدی گذر گاہ پر پرچم اتارنے کی تقریب کو، جس میں بارڈر سیکیورٹی فورس کی پریڈ بھی شامل ہے، اسلام آباد کی جانب سے 2600 کلومیٹر لمبی سرحد کو، جس کے زیادہ تر حصے پر نگرانی کا مؤثر انتظام موجود نہیں ہے، باضابطہ سرحد بنانے کی ایک اور کوشش قرار دیتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان یہ سرحد ڈیورنڈ لائن کے طور پر بھی جانی جاتی ہے۔
أفغانستان دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کو دهشت گردی سے جوڑتا ہے، جس کے الزامات وہ پاکستان پر عائد کرتا ہے۔
پاکستانی حکام نے حالیہ مہینوں میں سرحدی کنٹرول کو سخت کیا ہے اور أفغان سرحد عبور کرنے کے کئی مقامات پر بہتر آلات سے آراستہ تنصیبات قائم کی ہیں۔
اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے غیر قانونی آمد ورفت اور دونوں جانب سے شورش پسندوں کی مداخلت روکنے میں مدد ملے گی۔
جب کہ أفغانستان پاکستان ن کے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے اس مطالبے پر زور دیتا ہے کہ پاکستان اپنی سرحد کے اندر شورش پسندوں کی پناہ گاہیں ختم کرے جو دونوں ملکوں کے امن اور استحكام میں حقیقی رکاوٹ ہیں۔