کراچی میں افغان سفارتکار کا قتل : حیران کن اور افسوسناک حقائق سامنے آگئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 07, 2017 | 06:52 صبح

کراچی (ویب ڈیسک) ترجمان سندھ پولیس کے مطابق افغان قونصل خانے میں مبینہ فائرنگ کے واقعے کے بارے میں میڈیا رپورٹوں پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ سے پولیس کارروائی کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔انہوں نے کہا ایس ایس پی ساؤتھ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر کے فرانزک تحقیقات کو یقینی بنائیں۔

اسلام آباد سے ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کراچی میں افغان قونصل خانہ میں متعین افغان تھرڈ سیکرٹری کو، قونصل خانہ کے افغان گارڈ

نے ہی فائرنگ کرکے قتل کیا۔ بیان میں بتایا گیا ہے خارجہ سیکرٹری اعزاز چودھری نے پاکستان میں افغان سفیر عمر ذخیلوال سے ٹیلیفون پر بات کی اور واقعہ پر تعزیت کی اور انہیں تحقیقات میں ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ آئی این پی کے مطابق افغان سفیر نے کہا ہے قونصل خانے میں گارڈ کی فائرنگ دہشت گردی نہیں۔ انہوں نے کہا افغان گارڈ کی فائرنگ سے تھرڈ سیکرٹری کی ہلاکت ذاتی دشمنی کا معاملہ معلوم ہوتا ہے۔کرائم رپورٹر کے مطابق افغان قونصل خانے میں تعینات سکیورٹی گارڈ راحت اللہ نے گرفتاری کے بعد پولیس کو بیان دیا تھرڈ سیکرٹری محمد ذکی اس کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آیا تھا اور اس نے روز روز کی بدتمیزی سے تنگ آکر فائرنگ کی۔ واضح رہے محمد ذکی پر سب مشین گن کا پورا برسٹ فائر کیا گیا جس کے نتیجے میں محمد ذکی کا پورا جسم گولیوں سے چھلنی ہو گیا۔ جناح ہسپتال میں مقتول محمد ذکی کاپوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق محمد ذکی کے سینے‘ پیٹ اور ٹانگوں سمیت جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جہاں گولی نہ لگی ہو۔ آئی این پی کے مطابق افغانستان نے کہا ہے کراچی میں افغان قونصلیٹ میں گارڈز کی فائرنگ سے قونصل خانے کے تھرڈ سیکرٹری کی ہلاکت کی مشترکہ تحقیقات کی جائیں گی۔ افغان خبررساں ادارے ”خاما پریس“ کے مطابق وزارت خارجہ کا کہنا ہے اسلام آباد میں افغان سفارتخانے اور پاکستانی حکام پر مشتمل ایک وفد نے واقعے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دیدیا گیا ہے جسے سفارتکار کی ہلاکت کی مشترکہ تحقیقات کیلئے کراچی بھجوایا جائے گا