تیرا ہاتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تهاما ہوا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 31, 2017 | 08:14 صبح

میری بات سن احمد پُتر تجھے پتہ ہے تیرا ہاتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تهاما ہوا ہے۔۔۔

بابا جی بس بہت ہو گیا میں اور نہیں جی سکتا اس طرح کی زندگی۔۔۔

بابا جی ہمیشہ کی طرح مسکرائے اور بولے احمد پتر کچھ بتائے گا تو مجھے پتہ چلے گا کہ تجھے کیا دُ کھ ہے۔۔۔۔

بابا جی پتہ نہیں سینے میں ایک آگ سی ہے جو ہلکی ہلکی آنچ پر جلتی رہتی ہے ایک میٹھا سا درد رہنے لگا ہے میرے دل میں ہر وقت میں جوگیوں کی طرح آسمان کی طرف دیکهتا رہتا ہے ساری ساری رات آنکھوں کے سامنے کوئی ہوتا ہے مگر نظر نہیں آتا رستوں پر چل تو رہا ہوتا ہوں مگر میں ہوتا کہیں اور ہوں اللہ ہر وقت میرے ساتھ رہتا ہے۔۔۔۔ ہر کام کرنے سے پہلے ایک ان سنی سی آواز آتی ہے کہ تو یہ کام نا کر تو اس کام کے لئے تو نہیں آیا۔۔۔۔ یہاں یونہی اللہ کو سوچتے سوچتے ساری رات گزر جاتی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفار کی طرف سے جو تکلیفیں دی گئیں وہ میرے سامنے لائی جاتی ہیں ۔۔۔۔جتنے اللہ والے اونچے مقام والے تهے جو اس دنیا سے رخصت ہو گئے ہیں اور جو موجود ہیں وہ میرے سامنے آجاتے ہیں اگر مجھ سےکوئی نافرمانی ہونے لگے۔۔۔۔ اللہ تعالیٰ کی تو ان ہستیوں کی طرف مجهے متوجہ کر دیا جاتا ہے اور ایک آواز سی آتی ہےکہ دیکھ ہم نے بهی کبھی ایسا نہیں کیا توں بهی ایسا نا کر کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ کسی نے میرا ہاتھ تهاما ہوا ہے اور میں خاموشی سے چلتا رہتا ہوں اس ہاتھ تهامنے والے کے ساتھ اور ایسی جگہوں پر مجهے لے جایا جاتا ہے جہاں اللہ تعالیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور دیگر اولیاءکرام کا نام زمین پر گندی جگہ پر پڑا ہوتا ہے اور مجهے پیار سے کہا جاتا ہے اٹهاو ان پاک ناموں کو اور صاف کر کے کسی اونچی پاک جگہ پر رکھ دو۔۔۔۔ کبھی کبھی تو میں رستے پر چل رہا ہوتا ہوں تو اچانک ہوا کا جھونکا چلتا ہے اور ساتھ ایسے کاغذات میرے سامنے آ گرتے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب بندوں کا نام لکھا ہوتا ہے اور پھر مجھے اٹهانے کا کہا جاتا ہے ۔۔۔ میں اس ہلکی آنچ پر بہت پک رہا ہوں ایک دئیے کی لو کی طرح میرے اندر کوئی چیز روشن ہے جس کی روشنی سے ہر وقت اللہ کی یاد نکلتی رہتی ہے۔۔۔ جب اکیلے دعا مانگتا ہوں تو ہلکی ہلکی آنسووں کی بارش کےساتھ ساتھ آسمان سے بارش ہونے لگتی ہے۔۔۔۔بابا جی میں مر جاؤں گا اس طرح آپ ہی بتائیں کچھ میں کیا کروں ؟۔۔۔۔۔

بابا جی کے چہرے پر تبسم تها اور کہنے لگے اب احمد پتر تو نہیں مرے گا اب ہی تو زندہ ہوا ہے مرا تو پہلے ہوا تھا جب دنیا کی رنگینوں میں گُم تھا۔۔۔۔

اب بابا جی پوچهنے لگے احمد پتر اس دفعہ تونے حج پر کون سی دعا مانگی تهی ؟ میں نے جب سوچا تو نظروں کے سامنے مسجد نمرہ آگئی جہاں حج کا خطبہ دیا جاتا ہے اور میں نے سر جهکا کر کہا بابا جی میں تو اس دفعہ حج پر اللہ سے اللہ کو ہی مانگا تها بابا جی مانگنا تو کچھ اور تها مگر پتہ نہیں زبان سے یہ الفاظ کہاں سے نکلنے شروع ہوگئے اب کی بار بابا جی میری طرف دیکهے بنا بولے احمد پتر اس دفعہ حج پر تقریباً 50 لاکھ سے زیادہ حاجی تهے جن کو خاص رحمت سے چنا گیا تها ان میں ایک توں بهی تھا اتنے لاکھوں مسلمان حاجیوں میں تو ان تهوڑے سے چند بندوں میں سے تها جو صرف رب سے رب کو مانگ رہے تهے۔۔۔۔ تیری زبان پر سے خود یہ دعا نکلوائی گئی تهی جب سب رب سے دنیا مانگ رہے تهے تو اس وقت اس سے اسی کو مانگ رہا تها۔۔۔۔
تجھ میں اور ان میں فرق تو تها نہ دعا تو نے نبیوں پیغمبروں اور ولیوں جیسی مانگی تهی یہ اسی دعا کے کمالات ہیں جو ابهی اور بهی کهلیں گے دعا اتنی بڑی مانگی ہو اور زندگی کے دن رات بهی نا بدلیں یہ ہو نہیں سکتا احمد پتر دیکھ میرے سوہنے غیرت والے رب کا یہ مزاج نہیں کہ جب ساری مخلوق اس سے دنیا مانگ رہی ہو اور کوئی ایک کسی کونے کهدرے میں دنیا سے کٹ کر اس سے اسی کو مانگ رہا ہو اور وہ اسے ملے نا۔۔۔۔۔ نا پتر جی نا یہ اس کریم ذات کی شایانِ شان نہیں کہ وہ اس قیمتی اور معصوم خواہش کو رد کر دے بلکہ وہ تو خود استقبال کرتا ہے کہ اتنی ساری دنیا میں یہ دیوانہ کہاں سے آ نکلا وہ پهر ملتا بهی ہے اور ماں بن کر تسلی بهی دیتا ہے پتر جی وہ رب صرف رب نہیں وہ ماں ہے ماں تجھ پر جو اتنی آزمائشیں نہیں آئیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ تیرا ہاتھ شاید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تهاما ہوا ہے دیکهو احمد پتر جو بندہ اللہ تک پہنچتا ہے اسے پس پردہ اصل میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی اللہ تک پہنچاتے ہیں اور جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا ہے اسے اللہ تعالیٰ ہی اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک لے کر جاتا ہے اب تو تو سمجھ گیا ہو گا کہ تیرے ساتھ کون ہے احمد پتر تیرے ساتھ تیرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں یہ بات سن کر میں نے اپنی گردن جهکا لی اور دل میں سکون محسوس کرنے لگااور پهر بابا جی کی نرم سی آواز آئی کہ دیکھ احمد پتر جو رب اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جوگا ہوتا ہے نہ وہ پهر کسی اور جوگا نہیں ہوتا وہ چن لیا جاتا ہے اس کوعام سے خاص بنایا جاتا ہے اور وہ بہت انمول ہو جاتا ہے اب تو بھی انمول ہے اب کچھ مت سوچ اور خاص بن یہی تیرا نصیب ہے۔۔۔۔۔۔

نوٹ:اگر آپ بھی اپنا کوئی کالم،فیچر یا افسانہ ہماری ویب سائٹ پر چلوانا چاہتے ہیں تو اس ای ڈی پر میل کریں۔ای میل آئی ڈی ہے۔۔۔۔

bintehawa727@gmail.com

ہم آپ کے تعاون کے شکر گزار ہوں گے۔