امریکہ نے خبردار کردیا’پاپاکستان کو دی گئی امداد سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 15, 2017 | 07:21 صبح

واشنگٹن(مانیٹرنگ) امریکا کے نامز د سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو سیکیورٹی شرائط پر دی جانے والی امداد کے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوئے۔

نامزد سیکریٹری دفاع نے اپنی توثیق سے متعلق ہونے والے اجلاس کے دوران کہا کہ سیکیورٹی شرائط پردی جانے والی امداد دونوں ممالک کی تاریخ کا حصہ رہی ہے، مگر وہ اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ وہ ان معاملات کا از سر نوجائزہ لیں گے۔

نامزد سیکریٹری دفاع کے مطابق خاص طور پر ہمیں اس بات کا علم ہونا چاہئیے

کہ کسی بھی رویئے سے مقامی عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کرتا ہے۔

دیکھا جائے تو جیمز میٹس کی جانب سے دیے جانےو الے دلیل امریکی دارالحکومت میں پاکستان کے خلاف پردے میں دیے جانے والے دلائل کا سلسلہ تھے۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے پاکستان پر ہمیشہ برے اثرات مرتب ہوئے ہیں، جیسے 90ء کی دہائی میں پاکستان کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے بعد امریکا نے پابندیاں عائد کیں۔

پاکستان کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کی مخالفت کرنے والے لوگوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے جوہری تجربات ملک کو ایٹمی طاقت بنانے کے لیے نہیں بلکہ بھارت کے جواب اور امریکا کے ساتھ روابط کی وجہ سے بڑھنے والی دہشت گردی کو کم کرنے کے لیے کیے ہیں۔

نامزد سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے سینیٹ پینل کے سامنے پیش ہونےکے بعد اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ وہ سیکریٹری دفاع کی حیثیت سے پالیسی پر عمل کریں گے۔

جیمز میٹس نے کہا کہ وہ پاکستان اورامریکا کے درمیان سیکیورٹی امداد کے حوالے سے کوئی بھی فیصلے کرنے سے قبل سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی سے رجوع کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو امریکی سیکیورٹی امداد میں 73 فیصد کمی

نامزد سیکریٹری دفاع کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے اور حالیہ برسوں میں خراب ہونے والے اعتماد بحال کرنے کے لیے کام کریں گے، مگر ساتھ ہی انہوں نے اسلام آباد سے درخواست کی کہ وہ اپنی سرحدوں کے اندر غیرقانونی کام کرنے والے دہشت گرد گروپوں کوبے اثر کرے۔

سفارتی مبصرین نامزد سیکریٹری دفاع کے اس بیان کو ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کے لیے فوجی پالیسی کی جھلک کے طور پر بیان کر رہے ہیں، جس میں اوباما انتظامیہ کی ’گاجر اور چھڑی‘ کی پالیسی کا تسلسل ہے۔

نامزد سیکریٹری دفاع کے ایسے بیان کو نئی دہلی اور کابل میں احساس پرور رجحان کے طور پر دیکھا گیا، جہاں کی میڈیا نے سرکاری عہدیداروں کے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد کو اپنے دونوں پڑوسی ممالک کے حوالے پالیسی تبدیل کرنے کے لیے زور ڈالے گی۔

پاکستان کی امید

دوسری جانب واشنگٹن میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکا کے ساتھ تعلقات کی دوبارہ تعمیر کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ مجوزہ ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دے کر اسلام آباد کے حق میں کوئی فیصلہ کرے گی۔

جلیل عباس جیلانی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کو عوام نے منتخب کیا ہے جو ایف 16 سمیت دیگر معاملات کو ہمدردی کے طور پر دیکھتے ہیں۔

پاکستانی سفیر کے مطابق امریکی عوام القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں اقدام نہیں چاہتے اور وہ پاکستانی مؤقف کی حمایت کرتے ہیں کہ ایف 16 جہاز دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مفید آلہ ہیں۔

 

جلیل عباس جیلانی نے امریکی میڈیا کو دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کیا، پاکستانی سفیر آئندہ ماہ اپنی مدت پوری کر رہے ہیں، جس کے بعد امریکا میں خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری سفیر کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے بھی کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے یاد دلاتے ہوئے بتایا کہ منتخب نائب امریکی صدر مائیک پینس نے حال ہی میں کشمیر تنازع کو حل کرنے کی خواہش کا اظہار کرنے سمیت کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ جنوبی ایشیائی خطے میں مؤثر کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔

نامزد سیکریٹری دفاع نے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے افغانستان کی سلامتی اور تحفظ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور وہ پاکستان سے فاٹا میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے ختم کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔

پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ اسٹریٹجک مفادات والے علاقوں سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ’دہشت گردی اور بغاوت کے خلاف جاری جنگ میں امریکا کے اسٹریٹجک سامان کی افغانستان ترسیل کے لیے پاکستانی کی فضائی اور سمندری حدود امریکا کی معاون ہوتی ہیں‘جب کہ بحیرہ عرب میں لوٹ مار کے تحفظ میں بھی پاکستانی مدد درکار ہوتی ہے۔