ناسا نے عجیب و غریب چیز ایجاد کر ڈالی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع نومبر 05, 2016 | 17:30 شام
نیویارک (شفق ڈیسک) امریکی خلائی ادارے ناسا نے مریخ پر زندگی کا سراغ لگانے والا آلہ تیار کر لیا۔ غیر ملکی میڈیا کیمطابق امریکی خلائی ادارے ناسا نے ایک ایسا جدید آلہ تیار کیا ہے جو مریخ پر زندگی کے آثار کا جائزہ لینے کیلئے استعمال کیا جائیگا۔ بلی نامی یہ آلہ ریڈار کیطرح کام کرتا ہے، لیکن کسی مخصوص ماحول میں پائے جانیوالے اجزاء کے تجزیے کیلئے ریڈیائی لہر وں کی بجائے روشنی کا استعمال کرتا ہے۔ ناسا کے ایک سائنسدان برانیمر بلیگو جیوک اس آلے کے تخلیق کار ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ناسا نے اس سے پہلے یہ آلہ سیاروں کی تحقیق کیلئے کبھی استعمال نہیں کیا۔ اگر ناسا اسے استعمال کرتا ہے تو وہ اسے استعمال کرنیوالا پہلا ادارہ ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کسی سیارے پر زندگی کی کوئی علامت موجود ہو تو یہ آلہ فضاء میں موجود گرد کے تجزئیے سے اسکا کھوج لگا سکتا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ یہ آلہ کئی سو میٹر کی دوری سے فضاء میں موجود نامیاتی مرکبات کی قلیل ترین مقدار کا بھی کھوج لگانیکی صلاحیت رکھتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ آلہ اس لحاظ سے بھی فائدہ مند ہے کیونکہ مٹی اور چٹانوں کی تحقیق اور تجزئیے کیلئے مریخ کی سطح پر اتاری جانیوالے سائنسی آلات کی گاڑی بعض مقامات اور ڈھلوانوں تک رسائی نہ ہونیکی وجہ سے انکا تجزیہ نہیں کر سکتی۔