اب ایندھن کاربن ڈائی آکسائیڈ سے تیار ہو گا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 19, 2016 | 16:53 شام

ٹینیسی (شفق ڈیسک) یہ پہلا موقعہ ہے جب صرف ایک عمل انگیز استعمال کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست ایندھن میں تبدیل کیا گیا ہے۔ امریکی ماہرین نے فضاء میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست ایندھن میں تبدیل کرنیکا ایک آسان طریقہ دریافت کرلیا ہے۔ ’’کیمسٹری سلیکٹ‘‘ نامی ریسرچ جرنل میں شائع شدہ رپورٹ کیمطابق، اس طریقے کے تحت صرف ایک عمل انگیز (کیٹالسٹ) استعمال کرتے ہوئے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ’’ایتھانول‘‘ (ethanol) نامی ایندھن میں کامیابی

سے تبدیل کیا گیا ہے۔ امریکی محکمہ توانائی کی اوک رِج نیشنل لیبارٹری میں ڈاکٹر یانگ سونگ کی سربراہی میں ماہرین کی ٹیم نے یہ عمل انگیز تیار کیا ہے جو کاربن، کاپر (تانبے) کے نینومیٹر جسامت والے ذرات (کاپر نینو پارٹیکلز) اور نائٹروجن پر مشتمل ہے۔ تجربات کے دوران سب سے پہلے پانی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ حل کرنے کیساتھ ساتھ مذکورہ عمل انگیز اس محلول میں شامل کردیا گیا۔ اسکے بعد جب اس پورے آمیزے میں سے صرف 1.2 وولٹ پر بجلی گزاری گئی تو عمل انگیز نے بڑی خوبی سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو براہِ راست ایتھانول میں تبدیل کردیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس عمل انگیز کی کارکردگی 63 فیصد رہی؛ جو تجرباتی پیمانے کے اعتبار سے زبردست ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ایتھانول یا دیگر اقسام کے ایندھنوں میں تبدیل کرنیکی کامیاب کوششیں کی جا چکی ہیں لیکن ان سب میں ایک سے زیادہ عمل انگیز درکار تھے جبکہ انکی کارکردگی بھی کاربن، کاپر اور نائٹروجن پر مشتمل مذکورہ عمل انگیز کے مقابلے میں بہت کم تھی۔ سائنسدان اس کامیابی پر بہت خوش ہیں کیونکہ اسطرح فضا میں مسلسل بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرتے ہوئے ماحولیاتی آلودگی اور عالمی تپش جیسے مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ جبکہ ایندھن کی ضروریات پوری کرنے میں بھی افاقہ ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکی حکومت کا منصوبہ یہ ہے کہ آئندہ چند سال پیٹرول (گیسولین) کا استعمال بتدریج کم کیا جائے اور اسکی جگہ ایتھانول ایندھن کا استعمال 12 فیصد تک پہنچایا جائے۔