امریکہ نے نیوزی لینڈ سے اپنا ریمنڈ ڈیوس نکلا لیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 20, 2017 | 12:01 شام

ولنگٹن:(مانیٹرنگ)نیوزی لینڈ میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے استثنیٰ کا حق استعمال کرتے ہوئے پولیس کو تفتیش کی اجازت نہ دینے کے بعد ایک امریکی سفارتکار کو ملک سے نکال دیا گیا ہے۔امریکی سفارتکار مبینہ طور پر 12مارچ کو پیش آنے والے ایک واقعے میں ملوث تھا جبکہ پولیس کی جانب سے سفارتکار سے پوچھ گچھ کی درخواست کو سفارتخانے نے مسترد کر دیا تھا۔اس کے بعد نیوزی لینڈ نے امریکہ سے اس کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ وہ مذکورہ شخص ملک چھوڑ چکا ہے۔پولیس کی جانب سے الزامات کی

تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔تاہم نیوزی لینڈ ریڈیو کے مطابق ایک شخص جس کی ناک پر زخم اور آنکھ کے گرد سیاہ نشان تھے ملک چھوڑ چکا ہے، اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ ویلنگٹن کے قریب پیش آنے والے اس واقعے کی تفتیش جاری رہے گی۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں کام کرنے والے تمام سفارتی عملے کو سنہ 1961کے ویانا معاہدے کے تحت قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔تاہم نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ انھوں نے نیوزی لینڈ میں تمام سفارتی عملے پر واضح کیا ہے کہ وہ امید کرتے ہیں کہ غیرملکی سفارتکار نیوزی لینڈ کے قانون کا احترام کریں اور اگر سخت جرائم کے الزامات ہیں تو استثنیٰ کا حق استعمال نہ کریں۔خیال رہے کہ ویلنگٹن میں امریکی سفارتخانے میں فی الوقت کوئی مستقل سفیر تعینات نہیں ہے۔ جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سابق صدر براک اوباما کے تعینات کردہ سفیر کو واپس بلا لیا گیا تھا۔امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس نے مذکورہ زیرتفتیش معاملے کی تفصیلات سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔