مریکی شر میں مسلم امہ کیلئے خیر کا پہلو

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع ستمبر 30, 2016 | 04:21 صبح

واشنگٹن(مانیٹرنگ) امریکی کانگریس نے باراک اوبامہ کا بل مسترد کرتے ہوئے نائن الیون واقعات میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو اختیار سعودی عرب پر مقدمہ کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔امریکی ایوان نمائندگان میں 76ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا تاہم348ارکان نے اسے ویٹو کردیا۔کانگریس کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد بل قانون بن جائے گا اور نائن الیون واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین سعودی عرب پرمعاوضے کے لئے مقدمہ کرسکیں گے۔ سعودی عرب نے اوباما انتظامیہ اور امریکی کانگریس کو خبردار کیا تھا کہ اگر ا
نھوں نے کوئی ایسا قانون یا بِل منظور کیا جس کے تحت کوئی امریکی عدالت سعودی عرب کو 11 ستمبر کے حملوں کا ذمہ دار قرار دے سکتی ہے، تو سعودی عرب امریکہ میں موجود اپنے اربوں ڈالر کے اثاثے فروخت کر دے گا۔ امریکی کانگرس کی طرف سے نائن الیون بل پر ویٹو کو مسترد کرنے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ سعودی عرب انسداد دہشت گردی پر تعاون ختم کر سکتا ہے۔ سعودی امریکن پبلک افیئرز کمیٹی کے صدر سلمان الانصاری نے کہا نائن الیون بل کے باعث دونوں ممالک کے درمیان خطرناک سٹرٹیجک پیچیدگیاں پیدا ہونگی۔ امریکہ نے سعودی عرب کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ ایک ایسے ملک کے خلاف کیسے مقدمہ ہو سکتا ہے جو خود انسداد دہشت گردی کے لئے تعاون کر رہا ہو۔ ادھر امریکی صدر بارک اوباما نے کانگریس کی جانب سے نائن الیون بل پر ویٹوکو مسترد کرنے کو غلطی قرار دے دیا۔ نائن الیون بل پرویٹو کی منسوخی خطرناک مثال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مقتدر اعلیٰ کے استثنا کے تصورکا خاتمہ کیاجائے گا تو دنیا بھر میں تعینات امریکی مرد اور خواتین فوجیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ اس سے قبل اوباما کی جانب سے کئے گئے تمام 11 ویٹو برقرار رہے تھے تاہم اس مرتبہ کانگریس نے ان کا ساتھ نہیں دیا جو ان کے دور صدارت کا آخری ویٹو ہے۔ وائٹ ہاﺅس نے ویٹو مسترد کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق اس شر سے بھی ایک خیر کا پہلو نکلتا نظر آتا ہے وہ یہ کہ سعودی عرب کھل کے امریکہ کے خلاف نکل آتا ہے جس کا امکان بھی ہے تو پوری امہ متحد ہوسکتی ہے۔