امریکہ کو افغانستان میں لڑتے ہوئے 15برس بیت گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 07, 2016 | 16:58 شام

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پندرہ برس قبل، ٹھیک آج ہی کے روز امریکا نے افغانستان میں اپنے عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، یہ جنگ امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ ثابت ہوئی۔افغانستان میں امریکا عسکری مداخلت شروع ہوئی، تو اس وقت اسلام آباد میں تعینات امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے اسٹیشن چیف رابرٹ گرینیئر نے اس جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے رابرٹ گرینیئر نے کہا کہ طالبان کی جانب سے بڑی کارروائیاں سن 2005سے جاری ہیں۔ اسی دور میں طالبان ایک مرتبہ پھر متحد ہونا شروع ہوئے تھے اور انہوں نے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔ اس کے بعد رفتہ رفتہ ان کی کارروائیوں میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔سن 2001 کے اختتام پر اس جنگ سے قبل جب میں طالبان کے ساتھ امریکا مطالبات پورے کرنے کے حوالے سے مذاکرات کر رہا تھا، تو اس وقت بھی مجھے متعدد امور پر پریشانی تھی، کیوں کہ مجھے خدشات تھے کہ ہم ایک ’کبھی نہ ختم ہونے والے‘ تنازعے میں پھنس سکتے ہیں، اور یہی ہوا۔ ہم انہیں مکمل شکست دینے میں ناکام رہے اور وہ اس قابل نہیں تھے کہ جیت سکتے۔انہوں نے کہا کہ میرے مذاکرات ملا عمر کے بعد دوسرے اہم ترین طالبان رہنما ملا عثمانی سے ہوئے تھے۔ ان کے ساتھ میری دو ملاقاتیں ہوئیں، جن میں میں نے کوشش کہ انہیں قائل کر سکوں کہ وہ ملا عمر کو ہٹا کر خود امیر بن جائیں۔ اس طرح اسامہ بن لادن اور اس کے دیگر ساتھیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں آسانی ہوتی اور طالبان تحریک بھی بچ جاتی۔