شادی کرنے کے باوجود بھی اتنا بڑا دھوکا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 27, 2016 | 17:08 شام

 

ایمسٹرڈیم (شفق ڈیسک) نیدر لینڈز کی رہائشی مسلمان لڑکی نادیہ سے بھارتی شخص شہزاد ہیمانی نے منت سماجت کے بعد شادی کی لیکن پھر پہلی ہی رات غائب ہو گیا اور اسکے بعد بیچاری لڑکی کی زندگی ہی جہنم بنا ڈالی۔ نادیہ راشد نے اپنی کہانی ہیومنز آف ایمسٹرڈیم (Humans of Amsterdam) کیساتھ شیئر کی ہے جس نے ہر پڑھنے والے کو افسردہ کر دیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کیمطابق نادیہ راشد نے بتایا ہے کہ انٹرنیشنل انڈین فلم اکیڈمی ایوارڈز کی ایمسٹرڈیم میں ہونیوالی تقریب میں میری اس سے ملاقات ہوئی۔ میں

وہاں بطور رضاکار کام کر رہی تھی۔ اس نے آرگنائزیشن سے میرا فون نمبر حاصل کر لیا اور مجھے پیغامات بھیجنے لگا۔ ہم کافی عرصے تک رابطے میں رہے لیکن آپ اسے دوستی بھی نہیں کہہ سکتے، یہ جان پہچان ہونے سے بڑھ کر کچھ نہیں تھی۔ وہ کاروباری شخص تھا اور اکثر سفر کرتا رہتا تھا۔ 2010ء میں وہ ایمسٹرڈیم آیا اور سرپرائز دینے کیلئے میرے گھر آگیا۔ جہاں اس نے مجھے شادی کی پیشکش کر دی جو میں نے مسترد کر دی کیونکہ میں اسے اس قدر نہیں جانتی تھی کہ شادی کر لیتی۔ اس نے اس کے بعد بھی پیغامات کا سلسلہ جاری رکھا۔ وہ مجھے احساس دلاتا رہا کہ میں بہت خاص ہوں اور وہ مجھ سے بہت محبت کرتا ہے۔ آہستہ آہستہ میرے دل میں بھی اس کیلئے محبت کا جذبہ پیدا ہونے لگا۔ پھر اس نے دوبارہ مجھے شادی کی پیشکش کی جو میں نے قبول کر لی اور ہماری 2011ء میں شادی ہو گئی لیکن شادی کے دن ہی سب کچھ تبدیل ہو گیا۔ وہ شخص جو ہر وقت میری تعریفیں کرتا رہتا تھا اچانک بدل گیا تھا۔ شادی کی تقریب میں مہمانوں کیساتھ اس کا بدلا ہوا رویہ میری سمجھ سے بالاتر تھا۔ میں حقیقت کا ادراک نہ کر سکی۔ اس کے بعد شادی کی رات ہی وہ غائب ہو گیا اور دوستوں کے ساتھ وقت گزارتا رہا اور 4 دن بعد واپس آیا۔ نادیہ راشد کا مزید کہنا تھا کہ وہی شخص جو میرے لباس کی بھی تعریفیں کرتا تھا شادی کے فوراً بعد کہنے لگا کہ مجھے پہناوے کا کوئی سلیقہ نہیں ہے۔وہ مجھے اپنے دوستوں سے یہ کہہ کر ملنے سے روکتا کہ وہ نشہ کرتے ہیں اور اپنی بیویوں سے بے وفائی کرتے ہیں۔ بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ اس نے اپنے دوستوں کو میرے بارے میں بتا رکھا تھا کہ میں ایک پھوہڑ اور بدسلیقہ عورت ہوں۔اسی طرح تین سال گزر گئے اور میں حاملہ ہو گئی۔ پھر میرے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام میں نے انسیہ رکھا۔ بیٹی کی پیدائش کے اگلے روز ہی وہ ہم دونوں کو اکیلا چھوڑ کر چلا گیا اور کئی دن تک واپس نہ آیا۔ ہم کبھی ایمسٹرڈیم میں ہوتے تھے اور کبھی ممبئی میں۔ پھر ایک روز اس نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد میں نے سوچا کہ بس اب کافی ہو چکا اور میں اس سے علیحدہ ہو گئی۔اس کے بعد اس نے مجھے دھمکیاں دینی شروع کر دیں کہ وہ میرے خلاف مقدمات درج کروائے گا اور ایمسٹرڈیم میں مجھے بدنام کر دے گا۔ اس نے میرے خلاف کئی مقدمات درج کروائے اور نیدرلینڈ کے بہترین وکیل کی خدمات حاصل کیں تاہم عدالت سے تمام مقدمات کا فیصلہ میرے حق میں آیا اور بچی کی حوالگی مجھے دے دی گئی۔ اس پر وہ غنڈہ گردی پر اتر آیا۔ وہ مجھے مسلسل پیغامات میں دھمکیاں دے رہا تھا اور میری نقل و حمل سے ہر وقت آگاہ ہوتا تھا، جس سے لگتا تھا کہ اس نے مجھ پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ پھر ایک روز میں نے دیکھا کہ اس نے میری گاڑی کے نیچے ٹریکنگ ڈیوائس لگا رکھی تھی۔ میں نے پولیس کو بلا کر اس کے خلاف رپورٹ کی۔ جب اس کا اثرورسوخ اور پیسہ ایمسٹرڈیم میں ناکام ہو گیا اور بچی مجھے مل گئی تو اس نے ایک دن بچی کو غنڈوں کے ذریعے اغوائکروا لیا۔ اس وقت میں کام پر تھی اور انسیہ میری والدہ کے گھر میں تھی۔ اس کے بھیجے گئے غنڈوں نے میری والدہ اور بہن کو تشدد کا نشانہ بنایا۔اس کے بعد وہ بچی کو لے کر نیدرلینڈ سے جرمنی گیا اور وہاں سے ممبئی چلا گیا۔ میری بیٹی اب اس کے پاس ہے جسے وہ مشکل سے پہچانتی ہے کیونکہ کبھی اس نے اپنی بیٹی کے ساتھ وقت نہیں گزارا تھا۔ اب ڈیڑھ سال ہو گیا ہے، میں نے اپنی بیٹی کی شکل نہیں دیکھی۔ میں بھارت بھی نہیں جا سکتی کیونکہ اس نے وہاں آنے پر مجھے گرفتار کروانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ وہ بہت امیر اور اثرورسوخ والا ہے۔ بھارت میں وہ کسی کو بھی خرید کر میرے خلاف کارروائی کروا سکتا ہے۔ میں صبح سے لے کر رات تک اپنی بیٹی کی واپسی کے لیے تگ و دو کر رہی ہوں اور تب تک آرام سے نہیں بیٹھوں گی جب تک میری بیٹی مجھے نہیں مل جاتی۔