مرد کو گھر کا سربراہ نہ ماننے کے نقصانات

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 11, 2017 | 14:56 شام

انقرہ (شفق ڈیسک) ترکی کے ایک مصنف اور مذہبی سکالر نے شادی شدہ خواتین کی پٹائی کے کچھ ایسے رہنما اصول بیان کر دیئے کہ کچھ عرصہ قبل ہمارے کچھ علماء کی جانب سے بیویوں کی ہلکی پھلکی پٹائی کے متعلق دئیے جانیوالے مشورے کی یاد تازہ ہو گئی۔ رپورٹ کیمطابق شعبہ مذہبی امور کے سابقہ رکن اور سکالر حسن کالزقان نے ایک کتاب شادی و خاندانی زندگی تحریر کی ہے جس میں دیگر کئی متنازعہ باتوں کیساتھ انہوں نے بیوی کی پٹائی پر بھی اظہار خیال کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ اگر بیوی بناؤ سنگھار نہ کرے، یا شوہر کو گھر کا سربرا

ہ تسلیم نہ کرے تو اسکی پٹائی کی جاسکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ بیوی کی پٹائی ایک طرح کی دوا ہے جو اسے یاد دلا دیگی کہ گھر میں اصل حکمران کون ہے۔ ایک اور مشورہ دیتے ہوئے وہ لکھتے ہیں کہ اگر آپ اہلیہ سے غیر مطمئن ہیں تو اسے طلاق مت دیں بلکہ ایک اور شادی کرلیں، کیونکہ اسے طلاق دیکر آپ یہ مصیبت کسی اور مرد کے گلے ڈال دیں گے۔ کام کرنیوالی خواتین کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے وہ لکھتے ہیں خواتین کو ہرگز کام نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اسکی وجہ سے ان کا ازدواجی فریضہ متاثر ہوتا ہے۔ موصوف بیویوں کو یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ اگر شوہر ناراض ہو جائے تو ہیجان انگیز لباس پہنیں اور جنسی اٹکھیلیاں کر کے اسے منائیں۔ رپورٹ کیمطابق 394 صفحات پر مبنی یہ کتاب اسی طرح کے بیشمار مشوروں سے بھری ہوئی ہے اور متعدد شہروں میں مقامی حکام کی جانب سے یہ شادی شدہ جوڑوں کو بطور تحفہ دی جا رہی ہے۔ یہ بات حزب اختلاف کی نمایاں جماعت سی ایچ پی ریپبلکن پیپلز پارٹی کے کچھ رہنماؤں کے علم میں آتے ہی ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ پارٹی کی نائب رہنما فاطمہ کپلان حریت کی جانب سے متنازعہ کتاب کا مسئلہ گرینڈ اسمبلی کے سامنے بھی اٹھا دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا یہ قطعی طور پر غیر منطقی اور سماجی روایات کے منافی کتاب ہے، جس میں خواتین کو بھیڑ بکریوں سے تشبیہہ دی گئی ہے۔ یہ کتاب خواتین کو صرف دوسرے درجے کی شہری ہی نہیں بلکہ جنسی غلام بنا کر پیش کر رہی ہے۔