جنرل راحیل کیخلاف بیرون ملک بھی حکومت کا پراپیگنڈہ
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع جنوری 28, 2017 | 15:34 شام
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشے رحمان ورلڈ اکنامک فورم میں جنرل (ر) راحیل شریف کا خطاب شروع ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلی گئیں اور بعد ازاں یہ خبریں پھیلانا شروع کر دیں کہ یہ تو ”فوجیوں کا شو ہے۔واضح رہے کہ نواز شریف اور راحیل شریف ایک ہی ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے مگر وزیراعظم نے ان سے ملنا گوارہ نہ کیا،اس فورم میں نواز شریف کو خطاب کرنے کی دعوت نہیں دی گئی۔تفصیلات کے مطابق معروف دفاعی ماہر اکرام سہگل نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے ڈیووس میں ناشتے کی سالانہ تقریب میں شرکت کیلئے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا تھا تاہم انہوں مصروف شیڈول کے باعث آنے سے معذرت کر لی جس کے بعد انہوں نے جنرل (ر) راحیل شریف کو دعوت دی۔
ایڈیٹر عارف نظامی کی جانب سے کئے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اکرام سہگل نے کہا کہ وزیراعظم نے ڈیووس میں عوامی سطح پر بات چیت میں حصہ نہیں لیا البتہ انہوں نے مختلف ریاستوں کے سربراہان اور بل گیٹس سمیت کاروباری افراد کیساتھ باہمی بات چیت کی۔
اس موقع پر انہوں نے دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کو بھی خطاب کرنے کا موقع دیا گیا اور انہوں نے تقریباً 8 سے 10 منٹ تک بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ”میں خطاب کیلئے جنرل (ر) راحیل شریف کو دعوت دیتی ہوں۔“ جنرل (ر) راحیل شریف نے ڈائس پر آ کر ابھی بسمہ اللہ ہی پڑھی تھی کہ انوشے رحمان اپنا بیگ اٹھا کر چلی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انوشے رحمان اپنے وفد کے پاس چلی گئیں اور یہ خبر پھیلانا شروع کر دی کہ وہ تو ”فوجیوں کا پروگرام“ تھا۔ اکرام سہگل نے جنرل راحیل شریف کی تقریر کی تعریف کی اور کہا کہ اس کے باعث بالخصوص پاکستان کا موقف واضح ہونے میں بہت مدد ملی۔
انہوں نے بتایا کہ جنرل (ر) راحیل شریف نے پانچ مختلف تقریبات میں حصہ لیا جن میں سے تین عوامی سطح پر تھیں جبکہ 2 نجی تقاریب تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ”1500 افراد وہاں موجود تھے، اور جنرل (ر) راحیل شریف سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے پانچ افراد میں شامل تھے۔“