متحدہ عرب امارات میں 36فیصد بچے موٹاپے کا شکار۔ کیوں؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 26, 2016 | 19:23 شام

متحدہ عرب امارات (شفق ڈیسک) ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی تحقیق کیمطابق اس بات کا انکشاف ہوا کہ متحدہ عرب امارات میں بچے 36 فیصد موٹاپے کا شکار ہیں۔ اسی حوالے سے واشنگٹن یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن کے زیر اہتمام ہونیوالی تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ متحدہ عرب امارات میں 60 فیصد مرد و خواتین موٹاپے کا شکار ہیں اور موٹاپے کی اس شرح میں وقت کیساتھ ساتھ تیزی دیکھنے میں آرہی ہے۔ اسی حوالے سے دو غیر ملکی ڈاکٹرز جن کا تعلق لندن سے ہے اور وہ گلف ممالک میں بچوں کے موٹاپے کے

حوالے سے اپنی خدمات فراہم کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی وجہ سے بچے مختلف ذہنی اور جسمانی بیماریاں جنم لیتی ہیں جو کہ انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر لی ہڈسن کا کہنا ہے کہ موٹاپے کی بدولت بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور وزن کا بڑھنا جیسے امراض جنم لیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موٹاپے کی وجہ سے خون کی وہ شریانیں جن کا تعلق دماغ سے ہوتا ہے تنگ ہو جاتی ہیں۔ جس سے بچے کے دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور ذہنی حالت بھی متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے گردے، پھیپھڑے اور معدہ کے ساتھ ساتھ جلدی امراض بھی جنم لیتے ہیں۔ اس لئے اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر بچوں کو موٹاپے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنی چاہئیے۔