اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی تو اک بہانہ ہے۔۔راحیل شریف دراصل کس مشن پر ہیں؟ دھماکہ خیز انکشاف

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 29, 2017 | 09:38 صبح

 
 
اسلام آباد (مانیٹرنگ رپورٹ)اسلامی فوجی اتحاد کی قیادت پر راحیل شریف کو جی ایچ کیو کا اعتماد حاصل ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر کی ملاقات میں اس حوالے سے اہم بات چیت ہوئی ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سعودی عرب، ایران اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ براہ راست رابطہ قائم کر کے عرب ممالک اور ایران کو
یقین دہانی کرائی کہ 39ملکی اتحاد یمن یا ایران کے خلاف استعمال نہیں ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا پاکستانی انگریزی اخبار سے اظہار خیال۔دفاعی تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کے حوالے سے معروف صحافی انصار عباسی نے لکھا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا دورہ عرب ممالک دراصل پاک عرب تعلقات میں نیا موڑاورکئی غلط فہمیاں دور کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ 23مارچ کو دبئی کے برج الخلیفہ پر پاکستان کے جھنڈے کی عکاسی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں کے ساتھ کامیاب ملاقاتوں کا ہی نتیجہ ہے۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ راحیل شریف کی اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی سعودی درخواست دراصل ایران کے تحفظات اوراس کو یقین دہانی کے بعد منظور کی گئی جس میں آرمی چیف نے پاکستان میں ایرانی سفیر کو یہ بآور کروایا ہے کہ اسلامی فوجی اتحاد راحیل شریف کی سربراہی میں ایران اور یمن کے حوالے سے سرگرم نہیں ہو گااور نہ ہی پاکستان ایران مخالف کسی اتحاد کا حصہ بنے گا بلکہ اسلامی فوجی اتحاد دراصل دہشتگردی کے خلاف کثیر ملکی اسلامی اتحاد ہے جس کا مقصد داعش کو نشانہ بنانا ہے۔ آرمی چیف نے ایرانی سفیر کیساتھ ملاقات میںکہا ہے کہ چاہ بہار بندرگاہ پر بھارت ایران تعاون پرتحفظات نہیں کیونکہ ایران کیساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں اور ایران اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے والا ملک ہے۔ آرمی چیف نے اس حوالے سے ایرانی سفیر سے ایران اور سعودی عرب کشیدگی کے خاتمے کیلئے پاکستانی خواہشات سے بھی آگاہ کیا۔