خودکش بمبار کے مبینہ سہولت کارنے مزید تباہی کا منصوبہ بھی بنا رکھا۔۔۔ تفصیلات اس خبر میں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 19, 2017 | 10:38 صبح

لاہور (مانیٹرنگ رپورٹ) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لاہور دھماکے کے سہولت کار انوار الحق کو 30 روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی حکام کے حوالے کر دیا ہے۔ انوار کو سخت سکیورٹی حصار میں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا۔ دوسری جانب باجوڑ ایجنسی کی تحصیل ماموند میں سکیورٹی فورسز نے سہولت کار انوار الحق کے 2 بھائیوں حمید اللہ اور خلیل اللہ سمیت متعدد افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق مال رورڈ دھماکے کے خودکش بمبار کو لنڈا بازار میں واقع ہوزری کے گودام میں ٹھہرایا گیا۔ سہولت

کار انوار الحق دو روز قبل خودکش حملہ آور کو لنڈا بازار لایا تھا۔ لنڈا بازار میں گودام باجوڑ ایجنسی کے جمعہ خان نے کرائے پر لے رکھا تھا۔ جمعہ خان کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جمعہ خان کی زیراستعمال موٹر سائیکل بھی قبضے میں لے لی گئی۔ گودام میں دو کمرے اور ایک ہال ہے۔ سہولت کار بالائی کمرے میں رہائش پذیر تھا۔ خودکش بمبار کو اسی گودام میں خودکش جیکٹ پہنائی گئی۔ حساس اداروں نے انوار الحق کے گھر سے دو خودکش جیکٹس برآمد کر لیں۔ وہ اپنی اہلیہ اور چار بچوں کے ساتھ شادباغ کے علاقہ بھگت پورہ میںکرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھا اور خود کش بمبار نے بھی افغانستان سے آنے کے بعد اس گھر میں کچھ روز قیام کیا۔ باجوڑ ایجنسی تحصیل ماموند کا رہائشی انوار الحق تین ماہ قبل شاد باغ کے علاقہ بھگت میں آکر رہائش پذیر ہوا اور اس نے یہاں پر دس ہزار روپے ماہانہ کرائے پر گھر لیا۔ گھر میں موجود سامان سے ایسا لگتا ہے کہ مبینہ سہولت کار اس رہائشگاہ میں زیادہ دیر تک قیام کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ حساس اداروں نے مالک مکان احمد جان کو بھی حراست میں لے رکھا ہے۔