سی پیک کے مخالفوں نے مشروط طور پر منصوبہ کی حمایت کی پیشکش کر دی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 30, 2017 | 04:08 صبح

پشاور (ویب ڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ حکومتوں کو مدت سے پہلے ختم کرنے کی روایت درست نہیں ہے ،سی پیک اور فوجی عدالتوں کے مسائل پر وزیراعظم اے پی سی بلا کر سب کو اعتماد میں لیں ، سی پیک میں کے پی اور بلوچستان میں لوگوں پر ظلم نہ ہو تو ہم پاگل نہیں کہ مخالفت کریں ، ہر مسئلے پر کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے ۔

le="color:#222222">اتوار کے روز نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے صدر کا کہنا تھا کہ کے پی کے وزیراعلیٰ ایک دن کہتے ہیں سی پیک پر مطمئن ہوں اور اگلے دن کہتے ہیں کہ مطمئن نہیں ہوں ،حکومت سی پیک پر انڈسٹریل زونز کی لسٹ نہیں دیتی اس لئے خدشات پیدا ہوتے ہیں ۔اسفندیار ولی نہیں کہا کہ حکومتوں کو مدت سے پہلے ختم کرنے کی روایت درست نہیں ہے ،نئی حکومت بدقسمتی سے پرانی حکومت کی پالیسی کو ایک طرف رکھ دیتی ہے ، خیبرپختونخوا اور مرکز کا معاہدہ نہیں ہوسکتا،کے پی اسمبلی میں پی ٹی آئی ارکان نے وزیراعلیٰ پرویز خٹک پر کرپشن کا الزام لگایا ۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری درست ہو تاکہ فاٹا کو مناسب نمائندگی ملے ، فاٹا کےلئے کابینہ میں خاص کوٹہ رکھا جائے اور فاٹا کےلئے وفاق کی طرف سے علیحدہ سے گرانٹ دینا بھی ضروری ہے ، فاٹا معاملے پر جتنا وقت لگے گا یہ معاملہ گھمبیر ہوتا جائے گا اس مسئلے کو جلدی حل کرنا چاہیے ،ہر مسئلے پر کہا جاتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے ، سی پیک اور فوج عدالتوں کے مسائل پر وزیراعظم اے پی سی بلا کر سب کو اعتماد میںلیں ۔

اسفند یار ولی نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں لوگوں پر ظلم نہ ہو تو ہم پاگل نہیں کہ مخالفت کریں ، نیشنل ایکشن پلان پر من وعن عمل درآمد تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ،افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے مشروط ہے ،دونوں ملکوں کو اپنے درمیان غلط فہمیاں دور کرنی چاہیئں ،اگر فرنٹ ڈور پالیسی کامیاب نہیں ہوتی تو بیک ڈور پالیسی شروع کی جائے۔انہوں نے کہا کہ نئے الیکشن میں ہم نئے منشور کےساتھ آئیں گے ،2013کے الیکشن میں ہمارا چیف الیکشن کمشنر حکیم اللہ محسود تھا اس نے ہمارے سینکڑوں کارکنوں اور رہنماﺅں کو قتل کروا دیا ،اصولوں کی سیاست کرنے والوں کو پیچھے کر کے دھرنے اور احتجاج کی سیاست کرنے والوں کو آگے لایا جاتا ہے