عدالت عظمیٰ توہین مذہب کے مقدمے میں سزائے موت کے خلاف آسیہ بی بی کی اپیل پرآج سماعت کرے گی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 12, 2016 | 19:02 شام

اسلام آباد(مانیٹرنگ)
پاکستان کی عدالت عظمیٰ توہین مذہب کے مقدمے میں گزشتہ کئی سالوں سے جیل میں قید مسیحی خاتون کی سزائے موت کے خلاف اپیل کی سماعت آج جمعرات کو کر ے گی۔سپریم کورٹ کے جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت کا تین رکنی بینچ آسیہ بی بی کی اپیل کی سماعت کرے گا۔آسیہ کا تعلق مسیحی برداری سے ہے اور اسے 2010 میں توہین مذہب کے الزام میں ایک مقامی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی جسے بعد ازں لاہور ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ وہ جون 2009 میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں واقع اپنے گاو¿ں کی خواتین کے ساتھ بحث و تکرار کے دوران پیغبر اسلام اور اسلام کی توہین کی مرتکب ہوئی تھی، تاہم آسیہ اس الزام سے انکار کرتی ہے۔آسیہ بی بی کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج ہونے کے بعد سے وہ جیل ہی میں بند ہے۔
پاکستان میں آسیہ بی بی سمیت متعدد افرد کو توہین مذہب کے جرم میں ملک کی ذیلی عدالتیں سزائے موت سنا چکی ہیں تاہم اب تک ان میں کسی بھی مجرم کی سزا پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے کیونکہ ان کی ان سزاو¿ں کے خلاف اپیلیں اعلیٰ عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔تاہم آسیہ بی بی کا معاملہ اس لیے بھی زیادہ توجہ بین الاقوامی توجہ کا مرکز رہا کیونکہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر نے نومبر 2010 میں آسیہ بی بی سے جیل میں ملاقات کے بعد توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اس میں ترمیم کی بات کی تھی اور ناموس رسالت قانون کو کالا قانون کہا تھا جس کے بعد ان کے سرکاری محافظ ممتاز قادری نے گولی مار کر اسے ہلاک کر دیا۔ممتاز قادری کو اسلام آباد کی دہشت گردی کے عدالت نے سلمان تاثر کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی جس کے خلاف دائر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اپیل مسترد ہونے کے بعد ممتاز قادری کو رواں سال فروری میں پھانسی دے دی گئی۔