ناکام بغاوت کے بعد طیب اردگان کے غیظ و غضب کا نشانہ بننے والی خاتون کی اپیل نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 20, 2017 | 17:35 شام

انقرہ (ویب ڈیسک) ترکی کی ایک عدالت نے منگل کے روز اصلی ایردوآن کے بیرون ملک سفر پر عائد پابندی برقرار رکھنے کا حکم دے دیا۔ ماہر طبیعیات اصلی ایردوآن ایک بہت مشہور ناول نگار بھی ہیں، جو ترکی میں کرد نسلی اقلیت کی بڑی حامی سمجھی جاتی ہیں۔

استنبول سے منگل چودہ مارچ کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اصلی ایردوآن کو اپنے خلاف ’دہشت گردی کے پراپیگنڈے‘ سے متعلق الزامات کا سامنا ہے اور ان کے خلاف کافی عرصے سے عدالتی کارروائی

بھی جاری ہے۔

اس خاتون ناول نگار کو، جو ایک کامیاب صحافی بھی ہیں، ان کے خلاف عدالتی سماعت کے دوران گزشتہ دسمبر میں ضمانت پر جیل سے رہا تو کر دیا گیا تھا تاہم ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی ابھی تک جاری ہے۔ اصلی ایردوآن نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ انہیں عارضی طور پر ترکی سے باہر جانے کی اجازت دی جائے۔

اس انچاس سالہ مصنفہ کی یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے چودہ مارچ کو استنبول کی ایک عدالت نے اس مقدمے کی آئندہ سماعت بائیس جون تک کے لیے ملتوی کر دی۔ اصلی ایردوآن کو، جن کا صرف خاندانی نام ہی ترک صدر ایردوآن کے نام جیسا ہے اور جن کا ترک سربراہ مملکت سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، ’دہشت گردی کے پراپیگنڈے‘ کے اس مقدمے میں عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اصلی ایردوآن کے خلاف اس مقدمے کو ترکی میں اظہار رائے کی آزادی کی عملی صورت حال کے حوالے سے بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ کئی حلقے اصلی ایردوآن کے خلاف اس عدالتی کارروائی کو بہت متنازعہ بھی قرار دیتے ہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس خاتون ناول نگار کے خلاف مقدمے کا تعلق دہشت گردی کے کسی پراپیگنڈے سے نہیں بلکہ ان کی سیاسی سوچ سے ہے۔گزشتہ برس ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے پس منظر میں اصلی ایردوآن کی گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمے کے آغاز پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کی گئی تھی۔ اے ایف پی کے مطابق اصلی ایردوآن پر لگائے گئے الزامات کا تعلق ان تین مضامین سے ہے، جو انہوں نے اب بند کیے جا چکے Ozgur Gundem نامی اخبار میں گزشتہ برس لکھے تھے۔

یہ تینوں مضامین جنوب مشرقی ترکی میں کرد نسل کی آبادی کی اکثریت والے اس خطے کے بارے میں تھے، جہاں تب ترک فوج کی طرف سے کرد عسکریت پسندوں کی ممنوعہ تنظیم کردستان ورکرز پارٹی یا PKK کے خلاف فوجی آپریشن کیا جا رہا تھا۔آج اپنی درخواست مسترد کیے جانے سے قبل اصلی اردگان نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ انہیں کچھ عرصے کے لیے اس وجہ سے ترکی سے باہر جانے کی اجازت دی جائے کہ وہ بیرون ملک ہونے والی چند تقاریب میں شرکت کر سکیں۔ اصلی اردگان کے اعزاز میں ان تقریبات کا اہتمام آسٹریا میں ویانا، ہالینڈ میں ایمسٹرڈم اور جرمنی میں شٹٹ گارٹ میں کیا گیا تھا، جن میں انہیں ایوارڈ بھی دیے جانے تھے۔