ایٹم بم سے سگریٹ کس طرح جلائی جاتی ہے؟اس دلچسپ خبر میں جانیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 02, 2017 | 05:59 صبح

لاہور (ویب ڈیسک)سگریٹ نوشوں کے ساتھ بعض اوقات یہ واقعہ پیش آ جاتا ہے کہ سگریٹ کی طلب ہو رہی ہوتی ہے مگر سگریٹ سلگانے کیلئے کوئی ماچس لائٹر  یا آگ بھی دستیاب نہیں ہوتی ۔ ایسی صورت میں یہ حضرات کوئی بھی حربہ ازما لیتے ہیں ۔ ہمارے ایک دوست  نے تو صرف سگریٹ جلانے کے لیے بجلی کی تاروں کو شارٹ سرکٹ کر ڈالا  اور مزے کی بات یہ کہ سگریٹ بھی سلگا ڈالی ۔

 مگر ایک امریکی سائنسدان  نے تو سگریٹ جلانے کے لیے  ایسا طریقہ اختیار کر ل

یا جس کا سن کر بڑے بڑوں کا بہت کچھ خطا ہو جاتا ہے۔ ان موصوف کو جب  سگریٹ کی طلب ہوئی تو وہ ایٹمی بم کے ٹیسٹ کیلئے تیار کھڑے تھے اور اس جگہ کسی کے پاس بھی لائٹر یا ماچس نہ تھی۔یہ صاحب عالمی شہرت یافتہ ماہر فزکس ٹیڈ ٹیلر تھے جو امریکہ کے صحرائے نیواڈا میں 1952ءمیں ایٹم بم کے تجربے کیلئے موجود تھے۔ ٹیلر کہتے ہیں کہ دھماکہ کرنے کی تیاری کی جا چکی تھی اور وہ محفوظ فاصلے پر اس کا مشاہدہ کرنے کیلئے کھڑے تھے۔ اچانک انہیں سگریٹ کی طلب ہوئی مگر وہاں کسی کے پاس لائٹر یا ماچس نہ تھی۔ انہوں نے ایک گول انعکاسی شیشے کو اس زاویے سے سیٹ کیا کہ یہ دھماکے کی بے پناہ روشنی کو ایک جگہ منعکس کرے اور پھر اس کے سامنے سگریٹ رکھ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد جب دھماکہ کیا گیا تو شیشے سے روشنی اتنی شدت کے ساتھ ایک نقطے پر مرکوز ہوئی کہ سگریٹ فوراً جل اٹھا۔ انہوں نے فوراً سگریٹ کو اٹھایا اور دو کش لگانے کے بعد اسے بجھا کر یادگار کے طور پر محفوظ کر لیا۔ بدقمستی سے کئی سال بعد وہ ایک دفعہ ایسی صورتحال میں تھے کہ سگریٹ دستیاب نہ تھا جس پر انہوں نے ایٹم بم سے سلگائے گئے یادگاری سلگریٹ کو ہی دوبارہ سلگا کر پی لیا کیونکہ وہ شدید طلب پر قابو نہ پا سکے تھے۔