کابل(مانیٹرنگ ڈیسک):سکیورٹی حکام کے مطابق کابل میں افغان پارلیمان کے قریب دہرے دھماکوں میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔کابل ہسپتال کے سربراہ سلیم رسولی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس آنے والی اطلاعات کے مطابق اس واقعے میں کم از کم 30 افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی اکثریت عام شہریوں پر مشتمل ہے۔یہ حملہ اس وقت ہوا جب عملہ چھٹی کے وقت عمارت سے باہر نکل رہا تھا اور اس وقت وہاں خاصی بھیڑ تھی۔اطلاعات کے مطابق کار بم اور خود کش حملہ آور کا ایک ساتھ دھماکہ ہوا۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا کو جاری کی گئی ایک ای میل میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس حملے کا نشانہ افغان انٹیلی جنس ایجنسیاں تھیں۔افغان ذرائع نے بتایا کہ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کے مقامی سربراہ ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔افغان وزارتِ صحت کے ایک عہدے دار نے بی بی سی کو بتایا کہ زخمیوں کو استقلال ہسپتال اور دوسرے ہنگامی ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔یہ حالیہ مہینوں میں کابل میں ہونے والا سب سے مہلک حملہ ہے۔زخمی ہونے والے ایک سکیورٹی گارڈ نے اے ایف پی کو بتایا: 'پہلا دھماکہ پارلیمان کے باہر ہوا جس میں کئی معصوم لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔ یہ دھماکہ ایک پیدل خودکش حملہ آور نے کیا تھا۔'کار بم دھماکے کے بارے میں گارڈ نے بتایا کہ 'وہ سڑک کی دوسری طرف کھڑی تھی اور دھماکے سے ہوا میں اچھل گئی۔'