البغدادی منظر نامے سے غائب کہاں ہوسکتا ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 22, 2016 | 10:26 صبح

 

ریاض(مانیٹرنگ)عراق کے شمالی شہر موصل کو دولت اسلامی ’داعش‘ کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے چند روز سے جاری فوجی آپریشن کے بعد داعشی خلیفہ ابو بکر البغدادی کے بارے میں کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہیں۔ ایک خیال یہ ہے کہ ابو بکرالبغدادی موصل ہی میں ہیں جہاں وہ خود جنگ کی قیادت کررہے ہیں۔ ایک قیاس یہ ہے کہ وہ شام کے شہر الرقہ کی طرف فرار ہوگئے ہیں۔ اس کےعلاوہ کئی دوسری قیاس آرئیاں اور افواہیں بھی گردش میں ہیں۔

البغدادی کو آخری بار ستمبر 2016ء میں دیکھا گیا

تھا۔ وہ موصل میں بمباری سے بچنے کے لیے ایک خفیہ ٹھکانے سے اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ نکل کر کسی دوسرے مقام کی طرف جانے کی کوشش کررہا تھا۔

البغدادی موصل میں ہے یا نہیں۔ ان قیاس آرائیوں سے قطع نظر العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس کے فرار کے مختلف امکانات پر نقشوں کی مدد سے روشنی ڈالی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق عراق اور شام کی شمالی سرحد سے کئی مقامات پر دونوں ملکوں میں آمد ورفت کے راستے موجود ہیں۔ موصل کے مشرق، مغرب اور جنوب میں داعش کےمضبوط ٹھکانے موجود ہیں جہاں سے جنگجو آسانی کے ساتھ عراق اور شام میں آ جا سکتے ہیں۔

موصل سے شام کی طرف فرار کے تین ممکنہ راستے ہوسکتے ہیں۔ یا تو البعاج اور اس کے آس پاس سے گذرکر شام میں داخل ہوا جائے ورنہ حضر اور اس کے مضافات بھی دونوں ملکوں کی سرحد کو ملانے میں اہمیت کے حامل ہیں۔ تیسرا مقام جہاں سے دونوں ملکوں میں آمد ورفت ممکن ہے وہ تلعفر ہے۔ تلعفر الرقہ اور موصل کے درمیان آمد ورفت کا سب سے مختصر راستہ ہے۔ مگر اس راستے سے بھی گاڑی ساڑھے چھ گھنٹے میں موصل سے الرقہ پہنچ سکتی ہے۔

اگر بغدادی تلعفرکے راستے سے شام میں داخل ہوئے ہیں تو انہیں القحطانی سے گذر کر شام کی سرحد میں داخل ہونے اور وہاں سے الرقہ میں داعش کے مرکز تک پہنچے میں 506 کلو میٹر کی مسافت کم سے کم 7 گھنٹوں میں طے کرنا پڑے گی۔

الحضر کے راستے سے شام میں جانے کے لیے زیادہ مسافت طے کرنا پڑتی ہے۔ گویا ایک گھنٹہ 38 منٹ کی اضافی ڈرائیونگ کے بعد کل 537 کلو میٹر فاصلہ طے کرکے الرقہ پہنچا جاسکتا ہے۔

الحضر شہر سے الرقہ تک ایک اور روٹ بھی ہے جو بیجی سے گذر کر الحدیثہ، پھر القائم، اس کے بعد شام کا المیادین، دیر الزور اور آخر میں الرقہ تک پہنچتا ہے۔ یہ روٹ زیادہ لمبا ہے جس کی مسافت 702 کلو میٹر ہے اور اسے عبور کرنے کے لیے 10 گھنٹے کا وقت درکار ہے۔

تیسرا روٹ البعاج کا ہے جو الحضر سے متصل شہر ہے۔ یہ شہر القائم کی سرحد سے جڑا ہوا ہے۔ ان دونوں کے درمیان شام میں البوکمال اور دریائے فرات کا فاصلہ ہے۔

البعاج سے شام میں داخل ہونے کے دو راستے ہیں۔ایک شمالی روٹ سے 473 کلو میٹر کا فاصلہ چھ گھنٹے اور قریبا 36 منٹ ہے۔ جنوبی راستہ لمبا ہے جو بعاج شہر سے بوکمال وہاں سے دیر الزور اور آخر میں الرقہ تک پہنچتا ہے۔ یہ قریبا 605 کلو میٹر راستہ ہے اور اسے قطع کرنے کے لیے پونے نو گھنٹے درکار ہیں۔

ضروری نہیں کہ البغدادی الرقہ ہی میں رکیں۔ وہ داعش کے زیرقبضہ کسی بھی دوسرے شہر بالخصوص الحسکہ اور دیر الزور میں بھی رہ سکتےہیں کیونکہ ان شہروں میں بھی داعش کے مضبوط ٹھکانے موجود ہیں۔

موصل شہر اور الرقہ کے درمیان ایک مختصر راستہ بھی ہے جو الحسکہ سے موصل اور الرقہ کو ملاتا ہے۔ یہ قریبا 276 کلومیٹر کا راستہ ہے اور تیز رفتار کار پونے چار گھنٹے میں یہ مسافت طے کرسکتی ہے۔