بیماری کیخلاف جنگ بچہ فتح یاب

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 10, 2017 | 21:27 شام

بنگلہ دیش (شفق ڈیسک) ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جلد کی عجیب و غریب بیماری کی وجہ سے دنیا بھر میں خبروں کی زینت بننے والے بنگلادیشی نوجوان کا علاج ہو گیا ہے۔ ابو البجندر کو اس کے جسم پر موجود لکڑی کی مانند بڑے بڑے مسوں کی وجہ سے ٹری مین کا نام دیا گیا تھا، جو ایک عجیب و غریب جینیاتی بیماری ایپی ڈرمو ڈزپلازیا ریروشی فورمس کے پیدا ہوئے تھے۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی، اے ایف پی کے مطابق، ڈھاکا میڈیکل کالج اسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ اگر بجندر کے جسم پر دوبارہ یہ مسے نمودار نہیں ہوتے، تو وہ اس بیماری سے نجات حاصل کرنے والا دنیا کا پہلا شخص ہو گا۔ یہ بنگلادیشی نوجوان 16آپریشنز کے بعد اپنی بیٹی کو گلے گلانے کے قابل ہو سکا۔ اس بارے میں بجندر نے اے ایف پی کو بتایا کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ میں اپنے بیٹی کو اپنی بانہوں میں تھام سکوں گا، لیکن اب میں پہلے سے کہیں زیادہ بہتر محسوس کر رہا ہوں۔ اب میں اپنی بیٹی کو گود میں اٹھا کر اس سے کھیل سکتا ہوں۔ اب میں جلد از جلد واپس گھر جانا چاہتا ہوں۔ مذکورہ اسپتال میں بنجدر کا علاج اس وقت شروع کیا گیا کہ جب ڈاکٹروں نے اس کی اس عجیب و غریب حالت پر توجہ دی اور بجندر، اس کی بیوی اور بیٹی گزشتہ سال سے اس اسپتال میں مقیم ہیں۔ اس بارے میں پلاسٹک سرجری کو آرڈی نیٹر، سمنتا لال سین کا کہنا تھا کہ بجندر کا صحت یاب ہونا میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل ہے اور اب اس کے ہاتھ اور پیر دونوں ہی تقریباً درست ہو گئے ہیں۔ سمنتا لال سین کے مطابق، اسپتال سے ڈسچارج کرنے سے قبل بجندر کی دو مزید سرجریز کی جائیں گی۔ اے ایف پی کے مطابق، کھلنا کے مشرقی ضلع سے تعلق رکھنے والا بجندر ہمیشہ سے اس بیماری سے متاثر نہیں تھا۔ وہ شادی کے بعد اس مرض میں مبتلا ہوا۔ اس سے قبل وہ ایک رکشا چلایا کرتا تھا، لیکن اس بیماری نے اس رکشا چلانے سے بھی روک دیا۔ بنجدر کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بہی خواہوں سے ملنے والے عطیات کی مدد سے ایک چھوٹا سا کاروبار شروع کرنا چاہتا ہے۔