بپن راوت کا قتل

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 09, 2021 | 18:41 شام

بھارت کے پہلے اور غالباً آخری چیف آف ڈیفنس جنرل بپن راوت حادثے کا شکار ہوئے یادہشتگردی کی بھینٹ چڑھ کر ہلاک ہوئے،اس بارے میں سرِدست کچھ نہیں کہا جاسکتا۔یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بھارت میں اتنا بڑا سانحہ ہوا او ر اسکا الزام بھارتی حکام،حکومت اور میڈیاکی طرف سے پاکستان پر نہیں لگایا گیا۔ بھارت نے اپنا بھرم رکھنے کیلئے اس حادثے میں توپوں کا رُخ پاکستان کی طرف نہیں کیا۔الزام پاکستان پر لگانے سے یہ سوال ضرور اُٹھتا کہ شدت پسندوں کے ’ماتا دیش‘ میں اگر ان کا سب سے بڑا عہدیدار چیف آف ڈیفنس سٹاف بھی محفوظ نہ
یں تو کوئی بھی شخص اور دفاعی و ایٹمی تنصیبات بھی محفوظ نہیں ۔یہ سوال تو نہیں اُٹھا مگر کئی اور سوالات ضرور کلبلا رہے ہیں۔ہیلی کاپٹر تامل ناڈو میں تباہ ہوا۔اس علاقے میں باغی طاقتور ہیں۔وزیر اعظم راجیو گاندھی کو تامل خاتون نے ہی خود کُش حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ایسی اعلیٰ ترین حکومتی شخصیت کو لے جانے کیلئے بہترین سواری کا اہتمام کیا جاتا ہے:وہ گاڑی ہو،جہاز ہو یا کاپٹر ہو۔اس علاقے میں موسم کی خرابی کی کوئی اطلاع تھی نہ ہی ہیلی کاپٹر کے اُڑنے کے بعد اچانک موسم میں کوئی تغیر آیا۔ایسے جہاز یا ہیلی کاپٹر میں فنی خرابی کا امکان بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔یہ انڈین بری فوج کا نہیں فضائیہ یعنی ایئر فورس کا ہیلی کاپٹر تھا۔راوت کو آرمی چیف کے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعددسمبر 2019ءمیں وزیر اعظم نریندر مودی نے خصوصی نوازش کرتے ہوئے چیف آف ڈیفنس بنایا تھا۔یہ عہدہ ان کیلئے خصوصی طور پر تخلیق کیا گیا۔وہ پہلے تو یقینا چیف آف ڈیفنس تھے اور شاید آخری بھی ۔بپن راوت نے دفاعی میدان میں کوئی تیر مارا یا نہیں البتہ انہوں نے رعونت تکبر اور غرور کی چوٹی ضرور سر کر لی تھی۔یہ وہی سورما ہیں جنہوں نے بڑ ماری تھی کہ کشمیریوں کا ڈی این اے بدل دوں گا۔ جب بپن چیف آف ڈیفنس سٹاف بنے تو افواج کے کمانڈروں کے اندر حسد کا در آنا ایک فطری امر تھا۔اس حسد کو عناد اور بغض میں ان کے اس پُر رعونت بیان نے بدل دیا جس میں فوجی سربراہوں کو سٹاف افسر کہا گیا تھا۔ان سے سوال کیا گیا تھا کہ ایئر فورس کی طرف سے کہا جارہا ہے اسے ایک ماتحت ادارے کی طرح سمجھا جارہا ہے۔اس کے جواب میں راوت نے کہا تھا کہ سی او ایف کا مطلب صرف فور سٹار جنرل نہیں بلکہ وہ کمانڈر ہے جس کے سامنے آرمی نیول اور ایئر چیف ، سٹاف افسر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ایئر فورس میں جنرل راوت کے رویے سے جو بے چینی پائی جاتی تھا اس بیان سے اس میں مزید اضافہ ہوا جو انتقام اور اشتعال میں ڈھل گیا۔ا س کا نتیجہ ۹ دسمبر 2021ءکو بھیانک واقعہ کی صورت میں سامنے آیا۔ بھارتی فضائیہ کا ہیلی کاپٹر ایم آئی 17 وی فائیو تامل ناڈو کے علاقے کنور کے گھنے جنگلات میں گر کر تباہ ہوا۔ حادثے میں جنرل بپن راوت، اہلیہ، آرمی آفیسر سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے۔ ہیلی کاپٹر ونگ کمانڈر پرتھوی چوہان اڑا رہا تھا۔ گروپ کیپٹن ورن سنگھ کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں۔ یہ لوگ دہلی سے ولنگٹن ڈیفنس سروسزمیڈیکل سٹاف کالج جا رہے تھے۔کاپٹر نے بدھ کی سہ پہر سلور ایئر فورس سٹیشن سے اڑان بھری تھی جودوپہر 12 بج کر 20 منٹ پر تباہ ہوا۔ جس کی اطلاع مقامی افراد نے ضلعی انتظامیہ کو دی جس کے بعد دفاعی اسٹیبلشمنٹ کو اس کا علم ہوا۔اس سے کیا نتیجہ اخذ ہوسکتا ہے کہ حادثے کی اطلاع مقامی لوگوں نے دی۔ ایئر فورس کیا کاپٹر اُڑا کر سوگئی تھی؟اس حادثے کو دیکھا جائے تو ہمیں پاکستان میں ہونے والے دو حادثات یاد آجاتے ہیں۔ایک جنرل ضیاءالحق اور دوسرا ایئر چیف مارشل مصحف علی میر کے جہاز کا ، ضیاءالحق کے سی ون تھری زیرو کے اندر سے تباہ ہونے پر یقین کرلیا گیا۔مصحف علی میر کا جہاز پہاڑیوں سے ٹکرا گیا تھا۔اس جہاز میں مصحف علی میر سمیت کئی پائلٹ سفر کررہے تھے۔اُن دنوں یہ سازشی تھیوری بھی سامنے آئی کہ میر صاحب امریکہ کو ہوائی اڈے دینے کی مخالفت کررہے تھے۔ راوت کا ہیلی کاپٹر حادثے کا نہیں تخریب کا شکار ہوا۔اسے اندر سے تباہ کیا گیا یا باہر سے ہِٹ کیا گیا۔اس بارے میں سچائی کبھی سامنے نہیں آئے گی کیونکہ اس واقعہ کے تخلیق کاروں نے ہی انکوائری کرنی ہے مگر انوسٹی گیٹیٹِوّ جرنلسٹ حقیقت ضرور آشکارکردیں گے۔قصہ مختصر بپن راوت کو قتل کیا گیا ہے۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ندیم رضا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ، ائر چیف ظہر احمد بابر نیول چیف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے بپن کی ہلاکت پر اظہار افسوس کیا ہے۔اس پر کچھ لوگ معترض ہیں۔دشمن کا فوجی جنگ کے دوران مارا جائے اور وہ بڑا افسر ہو تومارنے والے کو دادِ شجاعت دی جاتی اور ایسے کانامے کو عظمت و عزیمت سے تعبیر کیا جاتا ہے مگر امن کے دنوں میں حادثے میں موت پر افسوس اور تعزیت ہماری روایات کا حصہ ہے۔سلطان صلاح الدین ایوبی نے تو میدانِ جنگ میں دشمن کے گھوڑے کے مارے جانے پر اپنا گھوڑا پیش کردیا تھا۔65کی جنگ میں بھارت کے جنگی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے قبل صدر ایوب خان نے اپنے کورس میٹ بھارتی جنرل (ر) کریاپا کو فون کرکے اس کے جنگی قیدی بیٹے کی واپسی کی پیشکش کی تھی۔ہماری فوجی قیادت کا بپن راوت کی موت پر اظہار افسوس کسی طور قابل اعتراض نہیں۔