اب لڑکیاں بھی مردوں کے شانہ بشانہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 16:33 شام

برلن (شفق ڈیسک) شام و عراق میں برسر پیکار تنظیم داعش کے شدت پسند یورپی ممالک میں دہشتگردی کی کئی وارداتیں کر چکے ہیں۔ اب جرمنی میں داعش کے پراپیگنڈے سے مرعوب ایک 16 سالہ مسلمان طالبہ نے ایسا خوفناک کام کر ڈالا ہے کہ ہر سننے والا کانپ اٹھے۔ رپورٹ کیمطابق صفیہ نامی اس مراکشی نژاد لڑکی کو پولیس نے ایک ناکے پر روک کر اس کی چیکنگ کرنی چاہی۔ اس پر صفیہ نے اپنے پاس چھپائے ہوئے چاقو سے ایک خاتون پولیس آفیسر کا گلہ ہی کاٹ ڈالا۔ موقع پر موجود دیگر آفیسرز نے ملزمہ کو قابو کر لیا جسکے باعث خاتون پولیس آف

یسر کی جان بچ گئی تاہم اسے کئی دن ہسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں گزارنے پڑے۔ افغانستان سے 35 لڑکیاں ایک ایسا کام کرنے کے لئے یورپ پہنچ گئیں کہ ملک میں ہنگامہ برپاہوگیا یہ واقعہ جرمنی کے شہر ہینوور (Hannover) میں پیش آیا۔ لڑکی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اب اسے اقدام قتل اور دہشتگردی کی حمایت کرنے کا مجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ پراسیکیوٹرز نے عدالت سے استدعا کی کہ اسے کم از کم 6 سال قید کی سزا دی جائے۔ صفیہ کی نشاندہی پر اس کے ایک 19سالہ ساتھی محمد حسن کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جسے خاتون پولیس آفیسر پر حملے کی منصوبہ بندی اور صفیہ کی معاونت کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ اسے 3 سال قید کی سزا دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ دونوں کو اگلے ہفتے سزا سنائی جائے گی۔ پولیس نے عدالت میں بتایا ہے کہ صفیہ اور محمد حسن شام جا کر داعش میں شامل ہونا چاہتے تھے لیکن پولیس کی چیکنگ کی وجہ سے ان کا منصوبہ ناکام ہو گیا جس پر انہوں نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے پولیس پر حملے کی منصوبہ بندی کی اور صفیہ نے اس منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہناتے ہوئے خاتون پولیس آفیسر کا گلہ کاٹ دیا۔