گیس مصنوعی ہیروں میں تبدیل

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 03, 2016 | 20:02 شام

برطانیہ (شفق ڈیسک) یہ ہیرے، جو اپنا برقی کرنٹ پیدا کرنیکی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہزاروں سالوں تک توانائی فراہم کرنیکا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ ریڈیو ایکٹو اجزا سے بننے کی وجہ سیان کی عمر بہت لمبی ہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف برسٹل کے جیوکیمسٹ ٹام اسکا کہتے ہیں کہ اس میں کوئی پرزہ نہیں، کوئی چیز خارج نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کی دیکھ بھال و مرمت کی کوئی ضرورت ہے، یہ براہ راست بجلی کی پیداوار ہے۔ ہم ہیرے کے اندر ریڈیو ایکٹو مواد کو بند کرتے ہیں اور جوہری فضلے کے طویل المیعاد مسئلے کو ایک نیوکلیئر بی

ٹری میں تبدیل کر رہے ہیں جو صاف توانائی کی طویل المیعاد فراہمی کرتی ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ایک عالم الکلائن ڈبل ایبیٹری کا وزن 20 گرام ہوتا ہے اور اس میں توانائی کثافت جمع کرنے کی شرح 700 جولز فی گرام ہوتی ہے اور مستقل 24 گھنٹے استعمال کرنے کی صورت میں یہ توانائی استعمال ہو جاتی ہے۔ لیکن ایک ڈائمنڈ بیٹا۔بیٹری میں ایک گرام سی14 شامل ہوتا ہے جو دن میں 15 جولز روزانہ دے سکتا ہے اور مسلسل 5730 سالوں تک مسلسل اسے پیدا کر سکتا ہے۔ جی ہاں! پونے 6 ہزار سال تک۔ سی 14 دراصل ایک غیر مستحکم کاربن آئسوٹوپ ہے جو گریفائٹ کی ان اینٹوں سے بنا ہے جو دہائیوں تک برطانیہ کے جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہوتی رہی ہیں۔ سائنس دان ان کو بھی استعمال کرنے کے باریمیں سوچ رہے ہیں کیونکہ یہ بڑی مقدار میں برطانیہ میں موجود ہیں اور اس جوہری فضلے کو سنبھالنا ایک بڑا مشکل کام ہے۔ اسکاٹ کے خیال میں اس سے ہمیں اندازہ ہے کہ ڈائمنڈ بیٹریاں اس صورت حال میں کارآمد ہو سکتی ہیں جب چارج کرنے کا کوئی طریقہ موجود نہ ہو یا روایتی بیٹریوں کو تبدیل نہ کیا جا سکتا ہو۔ ممکنہ طور پر یہ ایسی ایپلی کیشنز میں استعمال ہو سکتی ہیں جنہیں کم توانائی لیکن طویل زندگی کی ضرورت ہوتی ہے جیسا کہ پیس میکرز، سیٹیلائٹس، بلندی پر اڑنے والے ڈرونز اور خلائی جہاز بھی۔ گو کہ ابھی یہ تجربات بالکل ابتدائی مراحل میں ہیں لیکن سائنس دان سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں یہ ریڈیو ایکٹو فضلے کو ٹھکانے لگانیکے لیے ایک بڑی کارآمد چیز ہوگی۔