بسنت ہوگی نہیں ہوگی،پنجاب کے دو وزیر آمنے سامنے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 05, 2016 | 18:18 شام

لاہور: (مانیٹرنگ) نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں رانا مشہود نے میڈیا گفتگو میں بسنت کمیٹی کی حیثیت سے پھر سے پتنگیں اڑانے کا اعلان کر دیا۔ صوبائی وزیر بولے تو شہریوں کے ہوش ہی اڑ گئے۔ معاملہ میڈیا پر آیا تو زعیم قادری بھی بول پڑے۔ اپنے ہی ساتھی وزیر کے اعلان کی نفی کر دی۔

ایک حکومت، ایک شہر، ایک ہی معاملہ لیکن مؤقف دو۔ سچ کسے مانیں؟ لاہوریوں نے سر پکڑ لئے۔ رانا مشہود کے مطابق، بسنت مرحلہ وار ہو گی، لاہور میں صرف مخصوص علاقوں میں پتنگیں اڑائی جا سکیں گی لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسانی جانو

ں کے ضیاع کا سبب بننے والے کھیل کی ضرورت ہی کیا ہے؟ جن علاقوں میں اجازت دی گئی ہے کیا وہاں انسان نہیں بستے؟ کیا بسنت منانا انسانی جانوں سے زیادہ عزیز ہے؟

بالفر ض اگر ڈور کے حوالے سے کوئی ضابطہ اخلاق بنایا گیا تو اس پر عمل کی ضمانت کون دے گا؟ ماضی کے واقعات انتہائی تلخ ہیں، مستقبل میں نہ دہرائے جانے کی کوئی گارنٹی بھی نہیں۔ پھر گڑے مردے اکھاڑنے کا فائدہ؟ شہریوں کو خوف سے مارنے کا فائدہ؟