عمران" کی تصویر دیکھ کر بشار حواس باختہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 22, 2016 | 16:08 شام

 

دبئی (مانیٹرنگ)شکار اپنے جلاد کے سامنے.. یہ اس عمل کا عنوان ہے جو ایک مغربی صحافی کی جانب سے شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ انٹرویو کے موقع پر سامنے آیا۔

سوئٹزرلینڈ کے چینلSRF1 کے نمائندے نے انٹرویو کے دوران اپنی جیب سے شامی بچے "عمران" کی تصویر نکال کر بشار الاسد کے چہرے کے سامنے کر دی۔

تاہم شامی صدر اس اچانک حرکت سے حواس باختہ ہو گیا اور اپنے مظالم کا شکار ہونے والے بچے کا سامنا کرنے سے منہ موڑنے لگا۔ بشار نے کہا کہ یہ تصویر جس کے لیے دنیا ہل

گئی تھی "جعلی ہے "!

میزبان نے گفتگو کے دوران بشار سے سوال کیا کہ کیا وہ شامی صدر کو ایک تصویر دکھا سکتا ہے۔ بشار نے حامی بھر لی تو میزبان نے جیب سے "عمران" کی تصویر نکال کر بشار کو دکھاتے ہوئے کہا کہ "یہ چھوٹا سا بچہ اس جنگ کی علامت بن گیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ اس تصویر کو پہچانتے ہوں گے۔ اس کا نام عمران ہے اور اس کی عمر پانچ برس ہے۔ یہ خون میں لت پت ، خوف زدہ اور حیران ہے۔ کیا آپ کے پاس اس بچے اور اس کے گھر والوں سے کہنے کے لیے کچھ ہے ؟".

شامی صدر کے پاس میزبان کو جس نے اسے حواس باختہ کر ڈالا تھا یہ کہنے کے سوا کچھ نہ تھا کہ "یہ تصویر یقینا جعلی ہے "!

سوئس چینل پر نشر ہونے والے اس انٹرویو کا ترجمہ شدہ متن شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "SANA" پر جاری کیا گیا تھا۔ یہ گفتگو بشار الاسد کے اوپر باقاعدہ طور پر عائد کی جانے والی فرد جرم کی فہرست سے مل رہی تھی۔ اس کے دوران شامی صدر نے اپنے خلاف سخت ترین صفات کو کئی مرتبہ سنا مگر اس کے چہرے پر کسی بھی قسم کی پریشانی یا ناگواری ظاہر نہ ہوئی۔ یہاں تک کہ میزبان نے گفتگو کا آغاز اس سوال سے کیا کہ "کیا آپ سمجھتے ہیں کہ دنیا بھر کا آپ کو جنگی مجرم شمار کرنا محض ایک جھوٹ ہے؟".. اس کے بعد چوتھا سوال تھا کہ "امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے آپ کو ایڈولف ہٹلر اور صدام حسین قرار دیا ہے ، کیا آپ کو یہ بات کو پریشان کرتی ہے؟". شامی صدر نے اس توصیف سے پریشان ہونے کی تردید بالکل اسی طرح کردی جیسا کہ وہ گفتگو کے دوران حلب میں ہسپتالوں پر بم باری کرنے کی تردید کر چکا تھا۔

باوجود یہ کہ شامی اپوزیشن کی جانب سے انقلابی تحریک کے آغاز سے ہی بشار نے اپوزیشن پر خونی جنگ مسلط کر دی اور اس جنگ کے نتیجے میں اب تک 5 لاکھ شامی جاں بحق ہوچکے ہیں.. بشار نے گفتگو میں دعوی کیا کہ شام میں اپوزیشن بالکل آزاد ہے اور پوری آزادی سے کام کر سکتی ہے۔ بشار نے اس بات کی بھی تردید کی کہ شامی عوام اس کی وجہ سے بے گھر ہونے اور دنیا بھر میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ شامی صدر نے باور کرایا کہ اس کی پالیسی "درست" اور وہ اس کو ہر گز نہیں بدلے گا۔ بشار نے روس کے اپنے شانہ بشانہ کھڑے ہونے سے بھی انکار کر ڈالا اور کہا کہ روس "بین الاقوامی قانون" کے ساتھ کھڑا ہے۔

یہ واضح رہے کہ روس کے اعلی اہل کار اس امر کا اظہار کر چکے ہیں کہ شام میں فوجی مداخلت ان کے اپنے اعلی ترین مفادات کے تحفظ کے لیے ہے.. بلکہ روسی وزیر خارجہ نے تو ایک بیان میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ یورپ اور امریکا پر لازم ہے کہ وہ شام میں روسی مفادات کا "احترام" کریں۔

یاد رہے کہ انٹرویو کے میزبان کی جانب سے تصویر میں دکھائی دینے والا شامی بچہ "عمران" دنیا بھر کے سامنے بشار الاسد ، اس کی فوج اور اس کے حلیفوں کی ظالمانہ اور وحشیانہ کارروائیوں کو رسوا کرنے کی ایک بڑی علامت بن چکا ہے۔ ان کارروائیوں میں قتل ، بے گھر کیا جانا اور تباہی و بربادی شامل ہیں۔ اس بچے عمران کو حلب میں بشار کی فوج کی بم باری کے نتیجے میں منہدم ہو جانے والے ایک گھر کے ملبے کے نیچے سے زندہ نکال لیا گیا تھا جب کہ اس کا زخمی بھائی ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا تھا۔