مسلم لیگ نواز کو ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ملا مگر اب۔۔۔۔۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 01, 2016 | 18:55 شام

 

لندن(بی بی سی)

قمرزمان کائرہ کا بی بی سی کے ریڈیو پروگرام سیربین میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس فیصلے سے مزید سوالات نے جنم لیا ہے۔ ان کے بقول ابھی یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ آیا کمیشن کے ٹی او آرز پر تمام جماعتوں کا اتفاق ہو جائے گا؟

پیپلز پارٹی کے رہنما کا مزید کہنا تھا سب سے اہم سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ قانون سپریم کورٹ کو اس بات کی اجازت دیتا

ہے کہ وہ اپنی مرضی سے ایک طاقتور کمیشن بنا دے۔

ان کا کہنا تھا کمیشن بنانے کے موجودہ قانون کے محدود د

ائرہ کار کا حوالہ دے کر سپریم کورٹ پہلے ہی کمیشن بنانے سے انکار کر چکی ہے۔ اب کونسی ایسے پاور ہے جس کا استعمال کرکے کورٹ ایک طاقتور کمیشن بنائے گی؟

معروف قانون دان اور سابق وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا کہ سپریم کورٹ نے خود ٹی او آرز بنائے ہوں۔

انھوں نے ان خدشات کا اظہار بھی کیا کہ اس کیس کی وجہ سے سپریم کورٹ کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے۔

ایس ایم ظفر نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے سپریم کورٹ نے اس صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا ہو۔

قمرزمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ'ہم پاکستان تحریکِ انصاف کو منع کرتے رہے کہ وہ سپریم کورٹ مت جائیں کیونکہ ہمیں امید نہیں تھی کہ کورٹ میں اس معاملے کا حل نکل سکے گا۔ لیکن اب معاملہ عدالت میں پہنچ گیا ہے اور قوم کو امید ہے کہ کوئی حل نکلے گا۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تاریخ پر نظر ڈالیں تو پاکستان مسلم لیگ نواز کو ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ملا ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اس بار تاریخ بدل جائے۔

قمر زمان کائرہ کے مطابق عدالت نے تمام جماعتوں سے ٹی او آرز جمع کروانے کو کہا ہے اور عدالت کے بقول اگر ان پر اتفاق ہوگیا تو ٹھیک ہے بصورت دیگر عدالت ٹی او آرز بنائے گی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کے بقول عدالت کو تو یہ اختیار ہی نہیں کہ وہ خود ٹی او آرز بنائے اسے یا کمیشن کو اختیار دیا جاتا ہے۔ اگر عدالت خود ٹی او آرز بنا چاہتی ہے تو اس کے لیے قانون میں تبدیلی کرنا پڑے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان سوالوں کا جواب ابھی واضح نہیں ہے لیکن ہوسکتا ہے کہ اگلی سماعت پر صورتحال کچھ واضح ہو۔