موجودہ دور میں ہی نہیں ماضی میں بھی بھارتی جاسوس پکڑے جاتے رہے مگر ان کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کیا جاتا رہا جو بھارتی جاسوسوں اور دہشت گردوں کے لئے حوصلہ افزائی کا باعث بنتا رہا ہے‘ مثلاً 1975ء میں بھارتی ایجنٹ رویندرا کرشک اپنا جعلی نام نبی احمد شاکر رکھ کر پاکستان آیا‘ یہاں شادی کی‘ بچے پیدا کیے۔ 1983ء میں پکڑا گیا‘ فوجی عدالت نے سزائے موت دی‘ سپریم کورٹ نے عمر قید میں بدل دیا‘ 99ء میں ٹی بی کا شکار ہوکر ملتان جیل میں مر گیا۔ سرجیت سنگھ 1980ء میں گرفتار
بھارتی آج واویلا کر رہے ہیں، کل تک کلبھوشن کو بھارتی تسلیم نہیں کرتے تھے۔ بھارت کے سابق لیفٹیننٹ جنرل راج قدیان نے کہا کہ کلبھوشن کو جرمن سفیر کے مطابق طالبان نے ایران سے اغوا کرکے پاکستان کو بیچا ہے۔ بھارتی جنرل تو ایسی باتیں کرے گا مگر ڈاکٹر کنٹر ملائیک سابق سفیر ہے‘ اس نے پاکستان کی سرزمین پر کھڑے ہوکر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل افیئر کراچی میں یہ بات کی‘ دوسری بات یہ کی کہ ’’اقتصادی راہداری سے پاکستان کیلئے جنت کا دروازہ نہیں کھلے گا‘‘ مگر پاکستان کے کسی حکومتی عہدیدار بشمول وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ کبھی ادارے کی سربراہ سابق وفاقی سیکرٹری ڈاکٹر معصومہ حسن سے پوچھتے کہ اس موقع پر ڈاکٹر کنٹر ملائیک سے ایسا خطاب کرانے کی کیا ضرورت تھی؟ اور اب اسے کیاکہیے آصف زرداری کا ترجمان فرحت اللہ بابر کہتا ہے کلبھوشن کو پھانسی فوج کا فیصلہ ہے۔ موم بتی گروپ کی جانب سے سوال اٹھایا گیا ’’مقدمہ سول عدالت میں چلنا چاہیے تھا‘‘ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ’’پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا‘‘ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پھسپھسے انداز میں کہا فیصلہ قانون کے مطابق ہوا ہے۔ انہوں نے بھارت کے وزیر داخلہ‘ وزیر خارجہ اور بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی کا بھرپور جواب دینا ضروری نہ سمجھا۔ اس طرز عمل سے بھارت کے اس واویلا کو تقویت ملے گی جو وہ کلبھوشن کو بچانے کیلئے عالمی سطح پر کرے گا۔ بھارتی کس منہ سے یہ کہتے ہیں کہ کلبھوشن کو سفارتی رسائی نہیں دی گئی۔ یاد رکھیئے اجمل قصاب پاکستان کو سفارتی رسائی دی تھی، کیا انہوں نے سمجھوتہ ایکسپریس نذر آتش کرنے والے کرنل پردہت سے تفتیش کے لئے پاکستانی ٹیم کو رسائی دی تھی؟
بہرحال کلبھوشن کی دہشت گردی ثابت ہوچکی‘ حکومت نے اگر فوجی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا تو یہ بھارت کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا۔ یہ بھارتی جاسوسوں کیلئے آسودگی بھرا پیغام ہوگا ’’آئو اس ملک میں دہشت گردی کرو، کچھ عرصہ جیل کاٹو اور آرام سے اپنے ملک واپس چلے جائو۔‘‘ یہ وزیراعظم نوازشریف کی حب الوطنی‘ جرأت‘ بہادری کا آخری امتحان بھی ہے۔