گزشتہ روز تباہ ہونے والے روسی طیارے کا بلیک باکس مل گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 27, 2016 | 17:35 شام

روس(مانیٹرنگ ڈیسک):روسی حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو بحیرۂ اسود میں گر کر تباہ ہونے والے روسی فوجی طیارے کا بلیک باکس یعنی فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر مل گیا ہے۔روسی وزارتِ دفاع نے بتایا کہ یہ بلیک باکس ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی گاڑی سی آئی فالکن نے ساحل سے ڈیڑھ کلومیٹر دور سمندر میں 56 فٹ کی گہرائی میں ڈھونڈ نکالا۔خبررساں ادارے انٹرفیکس کے مطابق بلیک باکس کو سطح پر لایا گیا ہے اور یہ ’دیکھنے میں اچھی حالت میں لگتا ہے۔‘ اسے تحقیقات کے لیے ماسکو لے جایا جائے گا۔یاد رہے کہ اتوار کے روز ماسکو

سے شام کے شہر لاذقیہ جانے والا طیارہ بحیرۂ اسود میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے کے نتیجے میں طیارے پر سوار تمام 92 افراد ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد پیر کے روز روس میں یوم سوگ منایا گیا۔اب تک حادثے کی وجوہات کے بارے میں معلوم نہیں ہو سکا، تاہم وزیرِ ٹرانسپورٹ میکسم سوکولوف نے دہشت گردی کے امکان کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ تفتیش کار اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا جہاز کسی فنی خرابی یا پھر پائلٹ کی غلطی سے تو نہیں گرا۔تحقیقات کے متعلق ذرائع نے روس کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کو بتایا کہ جہاز پر ممکنہ طور پر زیادہ وزن لدا ہوا تھا۔عینی شاہدین کے بیانات اور دوسرے شواہد کے مطابق ’جہاز اوپر اٹھنے میں ناکام رہا، اور کسی وجہ سے، فنی خرابی یا پھر اوورلوڈنگ ک باعث سمندر میں جا گرا۔‘روسی میڈیا میں ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی نشر کی گئی ہے جو بظاہر طیارے اور ایئر ٹریفک کنٹرولز کے درمیان ہونے والی آخری گفتگو ہے۔اس ریکارڈنگ میں بظاہر کوئی مسائل سامنے نہیں آئے اور دونوں جانب لوگوں پرسکون لگتے ہیں۔ پھر غیر متوقع طور پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے اور ایئر ٹریفک کنٹرولز دوبارہ رابطہ بحال کرنے کی بے سود کوشش کرتے سنائی دیتے ہیں۔ساحلی شہر سوچی کے قریب سمندر میں ہلاک شدگان کی لاشوں اور طیارے کے ملبے کی تلاش کا کام بڑے پیمانے جاری ہے جس میں تین ہزار سے زائد افراد حصہ لے رہے ہیں۔ان افراد میں 109 غوطہ خوروں کے ساتھ ساتھ بحری جہاز، ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں۔تلاش کے دوران طیارے کے کچھ ٹکڑے تو ملے ہیں تاہم اس قبل طیارے کے ڈھانچے کے حوالے سے ملنے والی اطلاعات کو بعد میں مسترد کر دیا گیا تھا۔حادثے کا شکار ہونے والے ماڈل ٹوپولیو طیارے کو روسی فضائی کمپنیوں نے پرانا ہونے کی وجہ سے استعمال کرنا چھوڑ دیا تھا تاہم روسی فوج اب بھی اسے استعمال کرتی ہے۔