پاکستان کا وہ علاقہ جہاں صرف 500 روپے کیلئے بچوں کوخودکش بمبار بنایا گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 03, 2017 | 11:34 صبح

 اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ )وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل(ر)ناصرجنجوعہ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں پانچ سو روپے کے لئے بچوں کو خودکش بمبار بنایا گیا، میں نے ان بچوں کو جیلوں سے نکال کر سکول میں ڈالا ہے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقامی بااثر افراد اور بیرونی قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہونیوالے 10سے 15 سال کے بچوں کے لئے ”امید نو“کے نام سے سکول قائم کیا، جہاں سے یہ بچے پڑھ کر آج چھوٹی موٹی ملازمت یا کاروبار کر رہے ہیں، ن

اراض بلوچ خوشی سے پہاڑوں پر نہیں گئے ، بلوچ پیار کرنے والے لوگ ہیں وہ صرف محبت کی زبان سمجھتے ہیں، انہیں گلے لگانے کی ضرورت ہے ، بلوچستان میں تعیناتی کے دوران ناراض نوجوانوں، فراریوں کو گلے لگایا جس سے ان کی ریاست کے خلاف نفرت ختم ہوگئی۔ ناصر جنجوعہ نے کہا دہشت گردی کی بڑی وجہ غربت، ناانصافی ہے۔انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ میں جیل جا کر ایک 15 سالہ لڑکے سے ملا، جو دہشت گردی کی ناکام کوشش میں پکڑا گیا تھا، اس سے میں نے پوچھا ایسا کیوں کیا، تو اس کا جواب سن کر میں سکتے میںآگیا، خود کش بمبار نے بتایا کہ پانچ سو روپے کے عوض میں نے بم پھاڑنے کا سودا کیا تھا کیونکہ میرے چھوٹے بہن بھائی بھوکے تھے ، والدین کے پاس کچھ نہیں تھا۔واقعہ کا ذکر کرتے جنرل (ر)جنجوعہ آبدیدہ ہوگئے اور ہال میں سناٹا چھا گیا، انہوں نے ماروی میمن کی تعریف کرتے ہوئے کہا وہ عبادت کر رہی ہیں، میں نے ماروی کو بلوچستان کے دور دراز پسماندہ علاقہ آواران میں زلزلہ زدگان کی مدد کرتے دیکھا، یہ عورت تن تنہا ان راستوں پر سفر کر کے وہاں پہنچی تھی جہاں بغیر سکیورٹی جانا ممکن نہیں ،میں انہیں سلیوٹ کرتا ہوں۔