پیرس کے اورلی ہوائی اڈے پر حملہ آور کے خون کے نمونے میں شراب اور منشیات تھیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 20, 2017 | 12:16 شام

پیرس:(مانیٹرنگ)فرانس میں حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے اورلی ہوائی اڈے پر حملہ کرنے والے شخص کے خون کے نمونے سے شراب اور منشیات کے استعمال کے شواہد ملے ہیں۔39سالہ زاید بن بلغاسم نامی شخص نے ہوائی اڈے پر ایک خاتون فوجی کے سر پر بندوق تان لی تھی. جس کے بعد انھیں گولی مار دی گئی۔حکام کا کہنا ہے کہ ان کی ٹاکسیکالوجی رپورٹ کے مطابق انھوں نے کوکین اور کینیبس استعمال کی تھی۔یاد رہے کہ زاید بن بلغاسم پیرس میں فائرنگ کے ایک واقعے اور کار چوری میں بھی ملوث تھا۔زاید بن بلغاسم کو ماضی میں شدت پسندی کے حوالے

سے رپورٹ کیا جا چکا تھا اور وہ اس حملے سے قبل سیکورٹی اداروں کی واچ لسٹ پر بھی تھا۔یاد رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت ہوا ہے جب فرانس میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ملک ایمرجنسی کی صورتحال میں ہے۔پیرس میں پراسکوٹر فرینسز مولنز کا کہنا ہے کہ زاید بن بلغاسم ماضی میں ڈکیتیوں اور منشیات فروشی کے جرائم میں بھی ملوث رہا ہے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ جیل میں سزا کاٹنے کے دوران وہ اسلامی شدت پسندی کی طرف مائل ہوا۔یاد رہے کہ یہ حملے ایک ایسے وقت ہوا ہے جب فرانس میں آئندہ ماہ صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں اور ملک ایمرجنسی کی صورتحال میں ہے۔اورلی ہوائی اڈے پر تعینات فوجی آپریشن سنٹینل کا حصہ تھے. جنھیں جنوری 2015میں چارلی ہیبڈو حملوں اور نومبر 2015میں پیرس حملوں کے بعد پولیس کی مدد کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد ہوائی اڈے کے پیشتر حصوں کو خالی کروا لیا گیا تھا۔ گولیوں کی آواز سننے کے بعد جہازوں میں سوار مسافروں کو اترنے سے روک دیا گیا۔ اس کارروائی کے دوران تقریبا 3000 مسافر اور متعدد پروازیں متاثر ہوئیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق ٹرمینل کو کھول دیا گیا ہے اور معمول کی پروازیں بحال ہوگئی ہیں۔

 

فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 'اولی ہوائی اڈے' پر خاتون پولیس اہلکار سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کرنے کے بعد پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ اسلحہ چھینتے وقت چیخ رہا تھا کہ میں "اللہ کے لیے مرنا" چاہتا ہوں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق استغاثہ کا کہنا تھا کہ اس شخص کی شناخت 39 سالہ زید بن بلغیم کے نام سے ہوئی اور بظاہر وہ مسافروں پر فائرنگ کا ارادہ رکھتا تھا۔یہ شخص خاتون اہلکار سے جب اسلحہ چھیننے کی کوشش کر رہا تھا تو وہاں موجود دیگر دو سکیورٹی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے اس شخص کو ہلاک کر دیا۔اس واقعے کے بعد ہوائی اڈے کو فوری طور پر خالی کروا لیا گیا اور سیکڑوں ایسے افراد جو اپنے عزیزوں کو لینے کے لیے ہوائی اڈے پر موجود تھے شدید افراتفری کا شکار نظر آئے۔پولیس نے اس واقعے کے محرکات کے بارے میں تفصیل فراہم نہیں کی لیکن پیرس کے استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس کی تحقیقات انسداد دہشت گردی ڈویژن کر رہا ہے۔مشتبہ شخص کے والد اور بھائی کو پولیس نے کچھ دیر کے لیے تحویل میں لیا تھا جو حکام کے بقول ایسے واقعات کی تفتیش کے لیے ایک معمول کی کارروائی ہے۔وزیرداخلہ برونو لی روکس اب تک کی تفتیش کے بارے میں بتایا کہ زید کو پولیس نے پہلے پیرس کے شمالی مضافات میں ہفتہ کو علی الصبح بغیر لائٹس کے تیز رفتار ڈرائیونگ پر روکا تھا، وہاں زید نے ایک ریوالور سے فائرنگ کر کے ایک پولیس افسر کو زخمی کر دیا۔ان کے بقول اس شخص کے بارے میں پولیس اور انٹیلی جنس کے پاس "پہلے سے معلومات موجود تھیں۔گزشتہ سال فرانس میں پیش آنے والے دہشت گرد واقعات کے تناظر میں ملک بھر خصوصا پیرس میں سکیورٹی اب بھی انتہائی چوکس ہے۔ زید کے والد نے کہا میرا بیٹا دہشت گرد نہیں تھا ۔