ایسی کشتیاں جہاں لڑکیوں کے ساتھ وہ شرمناک کام کیا جاتا ہے جس کے بارے میں جان کر آپ بھی کانوں کو ہاتھ لگا اٹھیں۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 27, 2017 | 20:25 شام

گوئٹے مالا سٹی(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے کئی ممالک میں خواتین کا اسقاط حمل کروانا غیرقانونی ہے اور خلاف ورزی پر انہیں سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے چنانچہ ایسے ممالک کی خواتین کے لیے نیدرلینڈز کی ایک فلاحی تنظیم”وومن آن ویو“ نے ایک منفرد بندوبست کر رکھا ہے۔ اس تنظیم نے ایک بحری جہاز پر طبی عملہ متعین کر رکھا ہے جو ان ممالک میں جاتا ہے اور وہاں کی خواتین کو سوار کرکے اس ملک کی حدود سے باہر عالمی پانیوں میں لے جاتا ہے جہاں ان کے اسقاط حمل کیے جاتے ہیں اور پھر انہیں ان کے ملک واپس چھوڑ دیا

جاتا ہے۔اس جہاز پر 10ہفتے تک کی حاملہ خواتین کے حمل ساقط کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں جنسی صحت اور حمل روکنے کے متعلق ہدایات بھی دی جاتی ہیں۔روسی ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں یہ جہاز گوئٹے مالا کی خواتین کو اپنی خدمات فراہم کرنے اس کی سمندری حدود میں داخل ہوا جہاں گوئٹے مالا کی فوج نے اسے حراست میں لے لیا۔ گوئٹے مالا کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ ”جہاز اور اس کے عملے نے گوئٹے مالا کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔“ گوئٹے مالا میں بھی خواتین کے اسقاط حمل کروانے پر پابندی عائد ہے چنانچہ وہاں کی خواتین کی طرف سے اس فلاحی تنظیم کو سینکڑوں کی تعداد میں فون کالز موصول ہو رہی تھیں اور مدد کے لیے بلایا جا رہا تھا۔ حراست میں لیے جانے کے وقت جہاز میں عملے کے چار ارکان سوار تھے جنہیں جہازسے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ وومن آن ویو تنظیم کا کہنا ہے کہ ”ہمارے ورکرز کے پاس گوئٹے مالا کی حدود میں داخل ہونے کے لیے ضروری تمام کاغذات موجود تھے لہٰذا ہم گوئٹے مالا کے حکام کے اس اقدام کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کریں گے اور حکام عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل اس جہاز کو ملکی حدود سے بے دخل نہیں کر سکتے۔“اور جب تک کوءی فیصلہ نہیں آتا جہاز پولیس کی حراست میں رہے  گا۔