نو جوان لڑکی کی لاش کو غیر محدود وقت کے لیے محفوظ کیا گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 18, 2016 | 18:38 شام

مردہ جسم کو مائع نائیٹروجن میں انتہائی کم درجہ حرارت (منفی 130 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم) پر رکھا جاتا ہے۔برطانیہ میں ایک لاعلاج بیماری میں مبتلا 14 سالہ لڑکی نے اپنی موت سے قبل ایک قانونی جنگ جیت لی ہے۔ وہ اپنے جسم کو محفوظ رکھنا چاہتی تھیں تاکہ مستقبل میں ان کا علاج ممکن ہوسکے۔یہ لڑکی ایک خاص قسم کے سرطان میں مبتلا تھیں اور ان کا لاش کو محفوظ رکھنے کے حوالے سے انھیں اپنی والدہ کی حمایت حاصل تھی لیکن والد کی نہیں۔انھوں نے جج کو لکھا کہ وہ 'لمبا عرصہ جینا' چاہتی ہیں اور 'زیرزمین دفن

ہونا' نہیں چاہتیں۔اس لڑکی کی موت اکتوبر میں ہوئی ہے اور اسے امریکہ لے جایا گیا ہے جہاں اس کے جسم کو محفوظ رکھا جائے گا۔جج پیٹر جیکسن نے ہسپتال میں لڑکی سے ملاقات کی تھی اور ان کا کہنا تھا کہ جس طرح وہ لڑکی اس پریشان کن صورتحال کا سامنا کر رہی تھی اس سے وہ بے حد متاثر ہوئے تھے۔اپنے فیصلے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جسم کو محفوظ رکھنے کی غلط یا صحیح ہونے کے بارے میں نہیں بلکہ والدین کے درمیان بیٹی کی لاش کو دفن کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے تنازع تھا۔یہ مقدمہ پہلی بار 26 ستمبر کو عدالت میں پیش کیا گیا اور جج نے چھ اکتوبر کو اس کا فیصلہ سنایا۔'کریونکس' جسم کو محفوظ رکھنے کا ایک عمل ہے اور امید کی جاتی ہے کہ حیات نو یا مستقبل میں ممکنہ علاج ہوسکتا ہے۔ یہ ایک متنازع عمل ہے اور کوئی بھی نہیں جانتا کہ آیا کسی مردہ کو دوبارہ زندگی مل سکتی ہے یا نہیں۔لاش کو محفوظ رکھنے کی سہولیات امریکہ اور روس میں موجود ہیں جہاں مائع نائیٹروجن میں انتہائی کم درجہ حرارت (منفی 130 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم) پر رکھا جاتا ہے۔ لیکن یہ سہولت برطانیہ میں موجود نہیں۔مذکورہ معاملے میں جسم کو لامحدود وقت کے لیے محفوظ رکھنے کا کل خرچ 37 ہزار پاؤنڈ ہے۔