حلب:سات سالہ بچی کی دل ہلا دینے والی باتیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 28, 2016 | 17:13 شام

حلب(مانیٹرنگ ڈیسک): جنگ سے متاثرہ شہر حلب میں رہائش پذیر‘ سات سالہ بانا العابد نے اپنا ایک پیغام ٹوئٹ کرتے ہوئے کہاکہ شاید یہ میراآخری پیغام ہوگا۔ یہ لڑکی جو اپنے ماں کے ساتھ مل کر مشرقی حلب کے حالات پر مبنی تصوئیریں اورویڈیوز پوسٹ کرتے ہوئے پچھلی رات اپنے12,000سوشیل میڈیاکے فالورس کو بتایا کہ اب وہ بے گھر ہیں کیونکہ ان کے گھر پر بمباری کی گئی ہے۔بچی نے لکھا کہ’’ میں نے موت کو دیکھا ہے اور میں تقریبا مرہی گئی ہوں۔ بانا ‘‘۔بانا کی ماں 26سالہ فاطمہ جو ایک ٹیچر ہے نے ٹوئٹر پرکہا’’ آرمی اندر داخل ہوگئی ہے‘ ہوسکتا ہے یہ ہمارے آخری دن ہوں‘ کوئی انٹرنٹ نہیں ‘ پلیس ‘ پلیس ‘ پلیس ہمارے لئے دعاء کریں‘‘ لکھتے ہوئے سائن آف کردیا۔

دوسرا ٹوئٹ پیغام ‘‘ پہلا پیغام زبردست بمباری کے دوران کیاگیا تھا اور اب ہم زندہ نہیں بچیں گے‘ اگر ہم مرجاتے ہیں تو اندر رہنے والے مزید200,000لوگوں کے بارے میں بات کرتے رہنا۔بائی‘‘۔بانا اور اس کی ماں اپنے تجربات راست ٹوئٹ کررہے تھے جس میں دونوں نے ستمبر24میں سوشیل میڈیا کے پلیٹ فارم ٹوئٹر میں شامل ہونے کے بعد سے مسلسل معصوم بچوں کی زندگیوں سے کھلواڑ اور ہلاک ہونے والے اپنے دوستوں کا تذکرہ کرتے رہے ہیں۔ سلسلہ وار ٹوئٹس میں بانا کی اپیل بھی شامل ہے ۔کہ’’ کوئی مجھے ابھی بچاؤ‘‘۔قبل ازیں معصوم بانا نے کہاکہ’’بمباری رک نہیں رہی ہے‘ حلب مررہا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے۔ انسانیت کہاں ہے؟‘‘۔پچھلے پانچ سالوں میں لاکھوں شہری اپنے گھر چھوڑ نے کے لئے مجبور ہوگئے ہیں۔250,000لوگ کھانا او رپانی کے بغیر پھنسے ہوئے ہیں۔