سی پیک منصوبے کا پاکستان کو سب سے بڑا فائدہ کیا ہو گا؟ ایسا پہلو سامنے آگیا جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 22, 2017 | 04:33 صبح

لاہور (ویب ڈیسک) کچھ سال پہلے تک روس سپر پاور تھا لیکن اس کے اتنے ٹکڑے ہوئے کہ یہ آج تک ٹھیک طرح سے سنبھل نہیں پایا ، روس کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ نے اور بعض سازشی نظریات کے تحت یہودیوں نے امریکہ کی مدد سے دنیا بھر میں ’ نیو ورلڈ آرڈر‘ نافذ کرنے کی بھرپور تگ و دو کی لیکن اب امریکی نیو ورلڈ آرڈر کے مقابلے میں ایک اور نیا نظام تشکیل پا رہا ہے اور پاکستان اس کا اہم ترین حصہ بننے جا رہا ہے۔

 اس حوالے سے روزنامہ نوائے وقت  کے سینئی

ر کالم نگار فضل حسین اعوان نے بتایا ہے کہ ’روس کے ٹوٹنے کے بعد امریکہ کے صدر بش سینئر نے دنیا کو ایک بارعب حکم نما پیغام دیاکہ دنیا میں اب نیو ورلڈ آرڈر چلے گا۔ لفظ آرڈر کا مطلب حکم تو نہیں مگر بعد میں ثابت ہوا کہ حکم سے کم بھی نہیں تھا۔ اس کا مقصد صرف ایک تھا کہ اب دنیا جس طرز پر جیے گی اور چلے گی اس کی ترتیب امریکہ دے گا۔ واضح رہے کہ یو ایس اے بر اعظم شمالی امریکہ کا حصہ ہے اور شمالی اور جنوبی امریکہ کو ملا کر نیو ورلڈ یعنی نئی دنیا کہا جاتا ہے۔جبکہ ایشیا ، یورپ اور افریقہ کو ملا کر اولڈ ورلڈ یعنی پرانی اور اصل دنیا کہا جاتا ہے۔ دنیا میں سب سے پہلے یونان ، پھر رومن ، مسلم دور پھر یورپی نشاةِ ثانیہ جیسی طاقتیں راہنمائی کرتی رہیں۔ گویا دنیا کے تمام آرڈر پرانی دنیا سے ہی آتے رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ دنیا میں صرف ایک طاقت بچی اور جس کا تعلق نیو ورلڈ سے تھا اسی لیے اسے نیو ورلڈ آرڈر کا نام دیا گیا‘۔

چین کی معاشی و دفاعی ترقی کے باعث دنیا ایک بار پھر سے بائی پولر (دو قطبی) ہو رہی ہے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے رقبہ کے اعتبا ر سے دنیا کا سب سے بڑا ملک روس امریکہ کے مقابل تھا اس بار آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک جسے براعظمی ملک بھی کہتے ہیں چین اس کے مقابل ہے۔چین دنیا کی سب سے بڑی مڈل کلاس رکھنے والا ملک ہے۔ مڈل کلاس کسی بھی ملک کی معاشی مضبوطی کا سب سے بڑا معیا ر کے ساتھ ہتھیار بھی ہے کیونکہ یہ کلاس سب سے اچھی پروڈیوسر اور کنزیومر ہوتی ہے۔ اپنے معاشی بازو کو وسعت دیتے ہوئے چین بذریعہ پاکستان ایک معاشی راہداری سی پیک کی شکل میں بنا رہا ہے جس کا دارومدار پاکستان پر ہے جسے بجا طور پر چین والے اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ امریکی سفیر کو چائنہ کے سفیر نے برملا کہ دیا تھا کہ ’پاکستان ہمیں اتنا ہی عزیز ہے جتنا امریکہ کو اسرائیل‘ ۔ لہٰذا پاکستان کے لئے موقع ہے کہ اپنے قیام کے وقت مغربی دنیا میں شامل ہونے اور 1979میں افغانستان کی جنگ کا ایندھن بننے کا مداوا کرتے ہوئے نئے عالمی آرڈر(سائنو ایشیا) میں چین کا فرنٹ لائن پارٹنر بنے اور اس کی علمی ، معاشی اور انصاف پر مبنی ترقی میں حصہ دار بنتے ہوئے اپنی بقاءکے سفر کو برتری میں تبدیل کرے وگرنہ تاریخ سبق نہ سیکھنے والوں کو سزا ضرور دیتی ہے