کینسر کے خلاف جنگ ہار جانے والی ننھی پری جیسیکا واہیلن

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 22, 2016 | 20:23 شام

چار سالہ بچی جس نے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے دل پگھلا دیئے تھے، کینسر کے خلاف جنگ ہار گئی۔جیسیکا واہلین نامی یہ بچی اس وقت دنیا بھر میں توجہ کی مرکز بن گئی تھی جب اس کے والد اینڈی واہلین نے اس کی ایک ایسی بلیک اینڈ وائیٹ تصویر شیئر کی تھی جس میں وہ بچی مرض کی تکلیف سے لڑتی ہوئی نظر آتی ہے۔

لنکا شائر، برطانیہ سے تعلق رکھنے والی اس بچی میں گزشتہ سال ستمبر میں اسٹیج

فور (آخری مرحلے) کے نیورو بلاسٹوما کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔اجنبی افراد نے 76 ہزار پاﺅنڈز جمع کرکے اس ننھی پری کو آخری چند ہفتے اپنی مرضی سے جینے کا موقع دیا مگر اتوار کی صبح اس کا انتقال ہوگیا۔اس کے والد نے اپنی بیٹی کی جدوجہد کو آن لائن تحریر کیا تاکہ بچوں کے کینسر کے حوالے سے لوگوں کا شعور اجاگر کرسکے اور گزشتہ روز فیس بک پر انہوں نے دنیا بھر کے لوگوں کو یہ خبر سنائی۔انہوں نے لکھا ' میں اداسی اور سکون دونوں محسوس کررہا ہوں کیونکہ آخر کار جیسیکا نے اس صبح سات بجے سکون ڈھونڈ لیا ہے، وہ اب مزید مشکل کا شکار نہیں رہی، اسے اب اپنے جسم کے مسائل کے باعث مزید درد کا سامنا ہیں ہوگا'۔ان کا کہنا تھا ' میری شہزادی اب فرشتوں کے پروں میں پرورش پائے گی اور اپنے دوستوں اور پیاروں کے ساتھ کھیلے گی، وہ اب نیچے اپنے ننھے بھائی اور ہمیں اس وقت تک دیکھے گی جب ایک دن ہم پھر اکھٹے ہوں گے'۔انہوں نے مزید لکھا ' گزشتہ شب میں نے اسے بتایا کہ میں اسے کتنا پیار کرتا ہوں، میں نے اسے پھر کہا کہ یہ ٹھیک ہے کہ وہ اپنی آنکھیں بند کرلے اور سو جائے'۔اس پوسٹ کی تصویر میں آپ اسے مکمل پڑھ سکتے ہیں جس میں دنیا بھر کے افراد کا شکریہ بھی ادا کیا گیا ہے۔

جیسیکا کا خاندان ایک ویبسائٹ کے ذریعے بیس ہزار پاﺅنڈز جمع کرنے کی کوشش کررہا تھا اور بچی کی بلیک اینڈ وائیٹ تصویر سامنے آنے کے بعد چند گھنٹوں میں اس سے بھی زیادہ پیسے جمع کرلیے گئے، جسے اینڈی نے 'کینسر کا حقیقی چہرہ' قرار دیا تھا۔اینڈی کے مطابق اس تصویر کے بعد انہیں تین ہزار سے زائد ای میلز موصول ہوئیں جبکہ فیس بک میسجز اور پیغامات بھی دنیا بھر سے ملے۔تصویر پوسٹ کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا ' یہ ہمیں یاد دلاتی ہے جب ہم نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور ہر چیز کے لیے پریشان تھے، تو ہم نے وہ صحیح قدم لیا اور اس کا علاج روک دیا، یہ تصویر بتاتی ہے کہ وہ کتنا تکلیف دہ تھا، مگر جب یہ تصویر اپ لوڈ کی تو مجھے فوراً احساس ہوا کہ درحقیقت یہ کتنی طاقتور تصویر ہے'۔ان کا مزید کہنا تھا ' ہم کہتے ہیں کہ تصاویر لوگوں کے تصورات بدل دیتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ یہ بھی ان میں سے ایک ہے'۔