کینسر کو ناچ دکھانے والی بہادر عورت چل بسی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 19, 2017 | 19:47 شام

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک):امریکی میڈیا کے مطابق کینسر کی وہ مریضہ جنھوں نے ہسپتال کے وارڈ سے ناچتے ہوئے اپنی تصاویر بھیج کر لاکھوں افراد کو حوصلہ دیا تھا دنیا سے چل بسی ہیں۔آنا الیشیا عایالا بدھ کو ڈیلس کے ایک ہسپتال میں اپنے خاندان اور دوستوں کے درمیان انتقال کر گئیں۔فیس بک اور انسٹاگرام پر آنا کی ویڈیو نوے لاکھ سے زیادہ افراد نے دیکھی تھی۔ان کے دوستوں نے فیس بک پر انھیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ آنا کا زندگی کے ساتھ پیار دیکھ کر بہت متاثر ہوئے ہیں۔ان کی ڈانس انسٹرکٹر الوریمی سانو نے کہ

ا ہے کہ 'آپ کی دوستی اور پرمسرت شخصیت نے سب کو اکٹھا کر دیا تھا۔ میں ایک ہی وقت میں صدمے میں ہوں اور دعا گو ہوں۔'اکتوبر میں لگائی جانے ویڈیو میں آنا عایالا اپنی ایک اور سہیلی ڈینیئل آندروس جن کی بھی کیموتھراپی ہو رہی تھی، ڈانس کرتی نظر آتی ہیں جبکہ ان کو ٹیوبیں لگی ہوئی ہیں۔

دونوں انٹرنیٹ ڈانس کریز ٹی زیڈ اینتھم پر مسکراتی ہوئی ڈانس کرتی نظر آتی ہیں۔عایالا نے اپنے انسٹاگرام صفحے پر لکھا: 'کون کہتا ہے کہ کینسر اور کیمو آپ کو نیچا دکھا سکتا ہے؟ آخری قہقہہ ہمارا ہی ہو گا۔'انھوں نے کہا کہ وہ دنیا کو بتانا چاہتی تھیں کہ ناچنا اور ہنسنا سب سے اچھی دوائیں ہیں۔عایالا دسمبر 2015 سے رحم کے ایک بہت کمیاب کینسر میں مبتلا تھیں۔ جو بعد میں ان بیضہ دانی اور معدے تک پھیل گیا۔ان کا علاج ڈیلس کے بیلور بوون پکنز کینسر میں ہوا۔انھوں نے ایک مرتبہ نیوز چینل کے وی یو ای کو بتایا تھا کہ وہ اس وقت دوسروں کو تحریک دینا چاہتی تھیں۔انھوں نے ٹی وی چینل کو بتایا کہ 'میں صرف کینسر کے مریضوں کے پیاروں کو حوصلہ دینا چاہتی تھی کہ وہ اپنے 'کمفرٹ زون' سے نکلیں اور ذرا پاگل پن دکھائیں، ڈانس پارٹی کریں، اور اس لمحے میں جیئں اور اس کا مزہ لیں۔'