چائنہ میں دولہنوں کی فروخت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 08, 2017 | 21:41 شام

 

بیجنگ (شفق ڈیسک) چین میں عرصہ دراز سے ایک بچے کی پالیسی اور خواتین کی تعداد کم ہونے کے بعد اب یہ حال ہے کہ 118 مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تعداد 100 ہے۔ اس نئی صورتحال پر وہاں غریب کنواروں کیلئے شادی کرنا ایک خواب بن گیا ہے کیونکہ چینی رواج کے مطابق مرد کی جانب سے دلہن کو لاکھوں روپے کی رقم ادا کرنا ہوتی ہے۔ گزشتہ دو عشروں کے دوران خصوصاً چین کے دیہی علاقوں میں دلہن کی قیمت سینکڑوں سے ہزاروں یوآن تک جاپہنچی ہے جو لاکھوں پاکستانی روپوں کے برابر ہے۔ اسی لئے شادی کے خواہشمند افر

اد بینکوں سے قرض لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ چین میں دلہنوں کی قیمت لگانا ایک صدیوں پرانی رسم ہے جو کمیونسٹ عہد میں بھی بڑھتی رہی۔ اس میں دولہے کو لڑکی کے والدین کو ایک مناسب قیمت ادا کرنا ہوتی ہے جس کے بعد اسے شادی کی اجازت ملتی ہے۔ 1960ء سے 1980ء کے عشرے تک تھرماس جیسے سادہ تحفے سے بھی لڑکی کا ہاتھ مل جاتا تھا پھر بات ٹی وی اور ریفریجریٹر تک پہنچی اور اب معاشی ترقی سے دلہن کے اہلِ خانہ لاکھوں روپے نقد مانگ رہے ہیں۔ اصل میں چینی عوام کو اپنے ہی کئے کا صلہ مل رہا ہے۔ معاشرے میں مردوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی عروج پر رہی اور رحمِ مادر میں لڑکی کی شناخت پر اسے مارڈالنے کے عمل سے اب مرد و زن کا توازن بری طرح بگڑ چکا ہے اور اب وہاں مرد ذیادہ اور لڑکیاں کم ہے۔ اب یہ حالت ہے کہ چین میں ایسے علاقے بھی ہیں جہاں ہزاروں افراد شادی کے منتظر ہیں۔ ایک خاتون سے 20 مرد شادی کے خواہشمند ہیں اور یوں دلہن کی قیمت تیزی سے اوپر جارہی ہے۔ حال ہی میں ایک دیہاتی کنوارے نے دلہن کے خاندان کو پاکستانی 20 لاکھ روپے ادا کئے ہیں۔ دوسری جانب چین میں خواتین کی بڑی تعداد اعلیٰ ترین عہدوں پر موجود ہیں جو شادی کرکے اپنا کیریئر تباہ کرنے کی بجائے ذاتی ترقی کو ترجیح دیتی ہیں۔اسی طرح چین کے بڑے شہروں میں شادی کیلئے دلہن کے والدین کو 5 سے 20 لاکھ روپے ادا کرنا ہوتے ہیں۔