دنیا بھر میں ناکارہ ہونے والے موبائل اور کمپیوٹر کہا جاتے ہیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 06, 2016 | 18:24 شام

بیجنگ (شفق ڈیسک) ہم اپنے بالکل ناکارہ ہو جانیوالے موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر وغیرہ کو پھینک دیتے ہیں یا کباڑیوں کو فروخت کر دیتے ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ یہ چیزیں بالآخر کہاں جاتی ہیں اور انکے ساتھ کیا کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر سے ناکارہ ڈیوائسز کی آخری منزل چین کا شہر گوئیو (Guiyu) ہوتا ہے اور اسے ’’الیکٹرانکس کا عالمی کباڑخانہ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں ڈیڑھ لاکھ سے زائد ملازمین ہیں جو دن میں 16 گھنٹے ان ناکارہ چیزوں کو توڑنے کا کام کرت

ے ہیں۔ یہ ملازمین دنیا بھر سے آنے والی ڈیوائسز کو توڑ کر ان میں موجود دھاتیں اور کچھ کارآمد حصے الگ کرتے ہیں جو بعدازاں فروخت کئے جاتے ہیں۔ اس شہر میں جسطرف دیکھیں ناکارہ تاروں اور ڈیوائسز کے مختلف پارٹس کے ڈھیر لگے نظر آتے ہیں جن پر ورکرز بیٹھے ان میں سے کارآمد اشیاء تلاش کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ورکر ان ناکارہ تاروں میں سے تانبے کی تار بھی نکال لیتے ہیں جو بعدازاں دیگر کارآمد اشیاء کیساتھ فروخت کی جاتی ہے۔ گوئیو میں ہونیوالا یہ کاروبار مکمل طور پر قانونی نہیں لیکن بہت زیادہ ریونیو حاصل ہونیکے باعث حکام انکی طرف صرف نظر کرتے ہیں اور انہیں اپنا کام جاری رکھنے دیتے ہیں۔