کیا ایسا ممکن ہے؟ سی آئی اے کے دنگ کر ڈالنے والے جاسوسی کے جدید طریقوں کا انکشاف ہو گیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 08, 2017 | 17:40 شام
![](https://dt4c98r2nr0yq.cloudfront.net/%3Cfunction%20upload_media_to%20at%200x7efffbee6230%3E/22a2e8c986a9429f9b3c984c216d35fd.jpg)
لندن (ویب ڈیسک) وکی لیکس نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے ہیکنگ میں استعمال ہونے والے خفیہ ہتھیاروں کی تفصیلات کو جاری کیا ہے۔وکی لیکس کی جانب سے شائع کیے جانے والے ہیکنگ کے مبینہ ہتھیاروں میں ونڈوز، اینڈرائڈ، ایپل کے آئی او سی آپریٹنگ سٹسم، او ایس ایکس، لینکس کمپیوٹرز اور انٹرنیٹ روٹرز کو متاثر کرنے والے وائرس یا نقصان دے سافٹ وئیر بھی شامل ہیں۔
وکی لیکس کے مطابق ہیکنگ میں استعمال ہونے والے چند س
وکی لیکس کے مطابق سی آئی اے گاڑیوں کے کمپیوٹر کنٹرول سسٹم کو ہیک کرنے کے طریقوں پر کام کر رہی تھی اور ہو سکتا ہے کہ اس طریقہ کار کے ذریعے کسی کو مارنے میں استعمال کیا ہو تاکہ وجوہات کے بارے میں کسی کو معلوم نہ ہو سکے۔اس کے علاوہ ایسے طریقہ کار ایجاد کیے جن کے ذریعے ایسے کمپیوٹرز اور مشینوں کو ہیک کیا جا سکے جو انٹرنیٹ یا کسی غیر محفوظ نیٹ ورکس سے منسلک نہیں ہیں۔ہیکنگ کے طریقہ کاروں میں معلومات کو تصاویر یا کمپیوٹر میں مواد کو ذخیرہ کرنے والے خفیہ حصوں میں چھپانا، وائرس کے خلاف کام کرنے والے سافٹ وئیرز پر حملے، جبکہ ہیکنگ کے طریقہ کاروں پر مبنی ایک لائبریری کی تشکیل شامل ہے۔ جس میں روس اور دیگر جگہوں سے چوری کیے جانے والے نقصان دے سافٹ وئیر شامل ہیں۔اس کے علاوہ سام سنگ، ایچ ٹی سی، سونی کی تیار کردہ مصنوعات ہیکنگ میں متاثر ہوئی جس کی مدد سے سی آئی اے واٹس ایپ، سگنل، ٹیلی گرام، ویئبو اور چیٹ کی دیگر ایپس پر ہونے والی چیٹ یا بات چیت کو پڑھ سکتی ہے۔اس کے علاوہ دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سی آئی اے نے آئی فونز، آئی پیڈز کو ہدف بنانے کے لیے خصوصی یونٹ قائم کیا جس کے ذریعے معلوم کیا جا سکتا تھا کہ صارف کس جگہ موجود ہے، ڈیوائسز کے کمیرے اور مائیکرو فون کو آن کیا جا سکتا تھا اور فون پر ٹیکسٹ پیغامات کو پڑھا جا سکتا تھا۔