میاں نواز شریف کے ستارے گردش میں ۔۔ کینیڈا سےدو قیمتی شیر رائیونڈ لانے کا سکینڈل بھی منظر عام پر آگیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 05, 2017 | 07:43 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک)  معروف کالم نگار  مظفر اعجاز اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔ملک میں عجیب افراتفری کا عالم ہے کوئی گھوڑے سے گر رہا ہے، کوئی گھوڑے بھیج رہا ہے، کوئی تردید کررہا ہے، کوئی گھوڑے بیچ رہا ہے اور قوم گھوڑے بیچ کر سو رہی ہے، ایک دن اطلاع ملی کہ 70 کے پیٹے میں خورشید شاہ گھوڑے سے گر گئے۔ اس میں ان کی ناتجربہ کاری کا دخل تھا یا گھوڑا ہی خراب تھا، بہرحال تازہ ترین اطلاع نے بتادیا ہے کہ گھوڑوں کی خریدوفروخت یعنی ہارس ٹریڈنگ اب پاکستان کا ہی مسئلہ نہیں رہا ہ

ے بلکہ یہ اب بین الاقوامی کاروبار ہوگیا ہے، فی الحال اس کی اطلاع صرف قطر کے حوالے سے آئی ہے کہ پاکستانی وزیراعظم نے امیر قطر کے لیے گھوڑے کا تحفہ بھیجا ہے اور یہ پاک فضائیہ کے خصوصی سی 130 میں قطر گیا ہے جب کہ پاک فضائیہ کے ترجمان نے تردید کردی کہ اس کے کسی خصوصی طیارے میں کوئی گھوڑا گیا ہے۔

 اس تردید اور نیوز چینلز کی خبر کے بعد پاکستان سے گھوڑے کے جانے کی خبر بھی پاناما لیکس بن گئی ہے۔ ایک تردید کررہا ہے، ایک الزام لگارہا ہے کسی کے پاس صرف خبر ہے کوئی ثبوت نہیں۔ کیسے چلے گا معاملہ؟ ایک ٹی وی چینل کا کہنا ہے کہ اب ایسے نہیں چلے گا۔۔۔ لیکن ہمیں لگ رہا ہے کہ معاملہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔ کیوں کہ جس روز قطری امیر کے لیے گھوڑے بھیجنے کی خبر ہے اسی دن پی آئی اے کے طیارے کے ذریعے کینیڈا سے سائبیرین ٹائیگر لانے سے پی آئی اے نے انکار کردیا تھا۔ انکار بھی یوں کیا کہ رائے ونڈ فارم کے لیے دو سائبیرین ٹائیگرز پی آئی اے کی پرواز پی کے 790 سے پاکستان کے لیے بک کرائے گئے تھے لیکن پائلٹ نے فنی بنیاد پر انکار کردیا کہ 15 گھنٹے کی مسلسل پرواز کے دوران اگر کارگو کے حصے میں درجہ حرارت کنٹرول نہیں رہا تو شدید ٹھنڈ کی وجہ سے شیروں کی موت واقع ہوجائے گی۔ حالاں کہ طیارے کے کپتان کو بتادیا گیا تھا کہ یہ شیر رائے ونڈ والوں کے لیے ہیں لیکن آج کل کپتان ایسے ہی ہوتے ہیں اس لیے پہلے والے کپتان ماضی کا قصہ ہوگئے اس کپتان نے بھی ایسا ہی فیصلہ کیا۔۔۔ کہ اگر شیر مرگئے تو کیا ہوگا پہلا سوال ہوگا کہ تم گدھے ہو کیا۔۔۔ ایک طیارے کا نظام نہیں سنبھال سکتے۔
بات گھوڑوں سے چلی تو شیروں اور گدھوں تک پہنچ گئی۔ لیکن یہ سارا کھیل ایک ہی ہے ہزاروں گدھے محض کھال کی قیمت کے سبب جان سے گئے، یہ پتا ہی نہیں چل سکا کہ ان کا گوشت کہاں گیا۔ لیکن یہ ریکارڈ پر ہے کہ پاکستان سے گدھوں کی کھال ایکسپورٹ کی گئی ہے۔ امیر قطر کو گھوڑا ملا یا نہیں لیکن گدھوں نے خبر نشر کرکے سارا بھانڈا پھوڑ دیا۔ ادھر گدھے گھوڑوں کی بات چل رہی ہے اُدھر کینیڈا سے سائبیرین ٹائیگرز لانے سے پائلٹ کا انکار بڑی جرأت والا فیصلہ تھا۔ لیکن وہ بہت بڑی مشکل میں تھا۔۔۔ اگر ٹائیگرز راستے میں مرجاتے تو پائلٹ کو پتا تھا کہ پھر وہ مارا گیا۔ اگر وہ پائلٹ ٹائیگرز کو پاکستان لے آتا اور یہ خبر گھوڑوں کی خبر کی طرح نشر ہو جاتی تو قانون کے مطابق بھی پائلٹ ہی مارا جاتا۔۔۔ اور انکار کی صورت میں بھی پائلٹ ہی مارا جائے گا۔۔۔ لیکن انکار میں اس کی بچت بھی تھی لہٰذا اس نے درست فیصلہ کیا۔ یہ اور بات ہے کہ سائبیرین ٹائیگرز پاکستان نہیں آسکے۔ اگر وہ ان سائبیرین ٹائیگرز کو گدھے کی کھال پہنا کر پاکستان لے آتا تو کوئی زیادہ پیسے نہیں خرچ ہوتے، ٹائیگرز بھی پاکستان آجاتے اور پائلٹ اور پی آئی اے بھی مشکل سے نکل جاتے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ سائبیرین ٹائیگرز کو گدھے کی کھال کیسے پہنائی جاتی۔ تو یہ کام پی آئی اے یا پائلٹ کو تھوڑا ہی کرنا تھا جن لوگوں نے سرکس کے شیر کو یا کسی اور کو ۔۔۔ شیر کی کھال پہنا کر میدان میں اُتار رکھا ہے وہی لوگ یہ کام بھی کر ڈالتے۔ آخر پاکستان میں ہر شعبے میں موجود لوگوں نے دوسری کھال ہی پہن رکھی ہے۔ جمہوریت کے نام پر اسمبلی میں پہنچنے والے ایک دن کھال سے باہر نکلے تو ایسے نکلے کہ گدھے، گھوڑے اور وہ جانور بھی شرما گئے جن کی مثال لڑائی میں دی جاتی ہے۔
غالباً پرائمری میں ایک مضمون بھی پڑھا تھا جس میں مضمون نگار نے جو نقشہ ان لڑنے والے جانوروں کا کھینچا تھا وہ یوں تھا کہ منہ سے کف جاری، دانت باہر نکلے ہوئے ایک دوسرے پر غرا رہے ہیں ۔ اس قدر شور ہے کہ پوری گلی میں ہنگامہ ۔ لیکن کیا آپ نے یہی صورت حال اسمبلی میں نہیں دیکھی۔ دانت نکلے ہوئے ، ایک دوسرے پر غراتے ہوئے ، اس قدر شور کہ سب یہی سمجھے کہ گلی میں۔۔۔۔۔۔ لڑ رہے ہیں۔ خدا کے واسطے اب بس کرو۔ قوم کے بچوں کی تربیت ایسے ہی ہوتی ہے؟۔ یہ لوگ تو ملک میں تعلیم عام کرانے کے وعدوں پر اسمبلی میں پہنچے تھے ۔ گھوڑوں ، گدھوں اور سائبیرین ٹائیگرز کے لیے تو نہیں ۔(بشکریہ روزنامہ جسارت)