مہنگائی کا جن بے قابو،خادم اعلیٰ کی گورننس خود اپنی گواہی دینے لگی،شہباز کی مخالفین پر چڑھائی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 28, 2017 | 05:02 صبح

 

 

لاہور (مانیٹرنگ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول کو فوری طور پر ضروری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا عوام کی سہولت کیلئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کیلئے ہرممکن اقدام اٹھایا جائے اور کابینہ کمیٹی برائے پرائس کنٹرول مارکیٹوں اور بازاروں کے دورے کرکے اشیائے ضروریہ کے نرخوں کا جائزہ لے۔ انہوں نے کہا عوام کو کسی بھی صورت ناجائز منافع خوروں کے

رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے والوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ وزیراعلیٰ نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔ ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب بنائی جانے والی سٹیٹ آف دی آرٹ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سے پنجاب لینے اور یہاں تبدیلی لانے کی باتیں کرنے والے پہلے کراچی کا کوڑا تو اٹھا لیں۔ پہلے کراچی کی سڑکوں کو تو ٹھیک کرلیں وہاں ہر طرف گندگی کے پہاڑ لگے ہوئے ہیں اور آپ پنجاب کی بات کررہے ہیں۔ خدارا! پہلے روشنیوں کے شہر کراچی کو اس کی روشنیاں تو واپس لوٹا دیں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے کسی ایک کا نہیں لیکن پہلے کراچی کا کوڑا اٹھائیں اور پھر پنجاب آئیں ہم حاضر ہیں۔ پنجاب کی باتیں کرنے والے پہلے سوئس بینکوں میں پڑے 60ملین ڈالر واپس لانے کا اعلان کریں اور قوم سے معافی مانگیں-2018کے الیکشن میں قوم فیصلہ کرے گی کہ وہ وزیراعظم محمد نوازشریف کے ساتھ ہے یا آپ کے ساتھ۔ خائن بے بنیاد الزامات لگائیں اس پر دل دکھتا ہے اور آج آپ پارسا بن کر دعوے کر رہے ہیں۔ دکھی انسانیت کی خدمت کرنی ہے تو دیانت، امانت اور محنت کے راستے پر چلنا ہوگا اور دکھی انسانیت کا ہاتھ تھام لینا ہوگا۔ آج ہم نے دکھی انسانیت کی زخموں پر مرہم نہ رکھا تو ایسا انقلاب آئے گا جس میں سب کچھ بہہ جائے گا۔ سیاسی وعسکری قیادت، تاجر، اشرافیہ کو آگے بڑھ کر دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے آگے آنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی- غلط باتیں کرنے والے اور بے بنیاد الزامات لگانے والے خائن لٹیرے ہیں جنہیں کٹہرے میں لا کر کڑا احتساب کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کے خلاف آئندہ کوئی اس طرح کی ساز ش نہ کرسکے۔وزیراعلیٰ نے ریسکیو 1122 کے باقی عملے کو ریگولر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے سروس رولز بھی اگلے ماہ تک بن جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈکٹیٹر مشرف کے دور میں اس وقت کے پنجاب کے حکمرانوں نے سروسز ہسپتال کی عمارت پر ہندوستا ن سے مہنگی ٹائلیں منگوا کرلگائیں حالانکہ اس وقت وہاں اعلیٰ تربیت یافتہ ڈاکٹروں، نرسوں اور سٹاف کی ضرورت تھی۔ ڈکٹیٹر کے حواریوں نے ہمسائے ملک سے مہنگا پتھر منگوا کر غربت، بےروزگار ی اور قوم کی بےچارگی کا منہ چڑھایا -افسوس کی بات ہے کہ ان کے اندر دکھی انسانیت کی خدمت کا درد دل نہ تھا،اسی طرح سب سے پہلے پاکستان کی بات کرنے والے ڈکٹیٹر کے انہی حواریوں نے باب پاکستان کے لئے اٹلی سے 90کروڑ روپے کی سنگ مرمر کی سلیں منگوانے کا پروگرام بنایا لیکن میں جب 2008میں اقتدار میں آیا اور اس منصوبے کا دورہ کیا تو میں نے اس شاہ خرچی کو روکا اور 90کروڑ روپے بچائے- اس وقت کی حکومت نے اپنی سیاہ کاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور قومی دولت کو بے دردی سے لوٹا اور آج یہ گلے پھاڑ پھاڑ کر الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں انہیں شرم آنی چاہےے۔ یہ وہ سیاہ کار حکمران ہیں جنہوں نے 2ارب روپے لگا کر 8کلب کو وزیراعلی ہاﺅس بنایا۔ میں 8برس سے وزیراعلیٰ ہوں لیکن میں نے وعدہ کیا تھا کہ میں 8کلب نہیں جاﺅں گا اور میں آج تک ےہاں نہیں گیا۔ یہ ان حکومتوں کی سیاہ کاری ہے جو آج چھاتیوں کو چوڑا کرکے الزامات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں۔ انہی حکمرانوں نے 2007میں چنیوٹ میں خام لوہے کے ذخائر پر بھی ڈاکہ زنی کی اور بغیر ٹینڈر ٹھیکہ ایک فراڈ کمپنی کو دے دیا جو ہماری درخواست پر ہائی کورٹ نے منسوخ کیا- یہ ٹھیکہ بغیر ٹینڈر کے ایک ایسے شخص کو دیا گیا جو سابق حکمرانوں کی آنکھ کا تارا تھا۔ جب ہماری حکومت آئی تو ہم نے اس کی جنگ عدالت میں لڑی تو عدالت نے اسے قوم کے ساتھ بدترین ڈاکہ زنی قرار دیا اور ذمہ دارو ںکے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ میں اس زمانے کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خواجہ شریف اور آج کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی شاہ کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے فیصلہ دیا۔ مشرف کے حواریوں نے من پسند کمپنی کو ٹھیکہ دے کر بد ترین ڈاکہ زنی کی او راب یہ الزامات لگا رہے ہیں، یہ بالکل چور مچائے شور کے مترادف ہے۔ ماضی میں خائنوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا اور قومی وسائل پر بد ترین ڈاکہ زنی کی اور امیر قوم کو غریب کردیا-مشرف کے ان حواریوں نے مل کر پنجاب بینک پر 50ار ب روپے کا ڈاکہ ڈالا۔اب ہم نے بڑی محنت سے پنجاب بینک کواپنے پاﺅ ں پر کھڑا کیا ہے اور آج اس کی کارکردگی بہت بہتر ہے۔ وقت آگیا ہے کہ حقائق کی بنیاد پر الزامات کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سب کا کڑا احتساب ہواو رجس نے ملک کو لوٹا قانون او رانصاف کے مطابق اس کی گردن زنی ہو۔ مزید براں مقامی ہوٹل میں لوکل باڈیز لیڈرشپ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نصرت اور عوام کی حمایت سے ہمیں شاندار کامیابی ملی۔ اختےارات اوروسائل کے ساتھ خود احتسابی کا نظام بھی ضروری ہے کیونکہ احتساب کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ بلدیاتی اداروں کو مالی اور انتظامی طورپر مضبوط بناےا، مجموعی طورپر بلدےاتی اداروں کو 53ارب روپے دئےے گئے، مزےد اختےارات اوروسائل دینگے۔ انہوں نے کہا کوئی مائی کا لعل سیاسی بھرتی کےلئے سفارش نہیں کرسکتا، منصوبوں میں کمیشن لینے کا بے بنیاد الزام لگانے والوں کو پہلے اپنے گریبان میں جھا نکنا چاہےے۔ ان لوگوں کو چاہیے پہلے کراچی کا گند صاف کرلیں جہاں پوش علاقوں میں بھی کوڑا کرکٹ کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں‘ آپ لوگوں کو بیووقوف نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا آپکی محنت، دیانت اور امانت کی خوشبو ہرسو پھےلے گی تو عوام کا فائدہ ہوگا، نئے بلدےاتی نظام مےں جزا اور سزا کا نظام بھی ہوگا، فنانشنل آڈٹ کےساتھ پرفارمنس آڈٹ بھی ہوگا، غرےب قوم کے وسائل لوٹنے والے عوام کے کھلے دشمن ہےں، ان کا احتساب ہر صورت مےں ہونا چاہیے۔