دوسرا جنم… ایک معمہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 12, 2017 | 13:29 شام

ایک عجیب و غریب اور حیرت انگیز لڑکی جس کے مطابق وہ پہلے بھی اس دنیا میں آچکی ہے اس پر بہت سے ڈاکٹرز اور سائنس دانوں نے تحقیق کی لیکن جواب دینے سے قاصر رہے ہیں۔ شانتی دیوی کا دعویٰ ہے کہ وہ اس دنیا میں دوسری مرتبہ آئی ہے۔ سائنسدان جنہوں نے اس کا طبی اور نفسیاتی معائنہ کیا ہے اپنی شکست تسلیم کر چکے ہیں

اور شانتی کی کہانی کو صحیح گردانتے ہیں لیکن اس کی تشریح کرنے سے قاصر ہیں۔شانتی دیوی کے والدین دہلی میں رہائش پذیر متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ شانتی دیوی 1926ء میں دہلی میں پیدا ہوئی اسکی پیدائش کوئی غیر معمولی نہیں تھی۔ بچپن میں وہ عام بچوں کی طرح زندگی بسر کرتی تھی مگر جوں جوں وہ بڑی ہوتی گئی، کھوئی کھوئی سی رہنے لگی۔ اسکی ماں کو معلوم ہوا کہ وہ فضاء میں غیر مرئی انسانوں سے باتیں کرتی رہتی ہے جب وہ سات برس کی ہوئی تو اس نے پہلی بار اپنی ماں کو بتایا کہ وہ اس سے پہلے متھرا نامی قصبے میں زندگی بسر کر چکی ہے اور اس نے متھرا میں اپنے مکان کا محلِ وقوع بھی بتایا۔

شانتی کی ماں نے جب اپنے خاوند کو اس صورتِحال سے آگاہ کیا تو وہ اسے ہسپتال لے گیا جہاں ڈاکٹروں نے اس سے کئی قسم کے سوالات پوچھے۔ جب لڑکی نے اپنی پوری کہانی بیان کی تو ڈاکٹروں نے اس انوکھے معمے کے سامنے ہتھیار ڈال دئیے کیونکہ وہ کافی سوچ و بچار کے بعد بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے تھے۔

اگر یہ فرض کر لیا جاتا کہ اسکی دماغی حالت خراب ہے تو یہ ایک غیر معمولی اور انوکھا کیس تھا اور اگر وہ بقائمی ہوش و حواس تھی تو یہ ایک قصہ تھا جس کی سائنسی توضیح ناممکن تھی۔ ڈاکٹروں نے اسکے باپ کو نصیحت کی کہ وہ لڑکی سے برابر پوچھ گچھ کرتا رہے اور اگر وہ اپنے دعوے پر بد ستور قائم رہے تو اسے دوبارہ پیش کیا جائے۔ شانتی دیوی اپنے دعوے پر بدستور قائم رہی اور اسکی کہانی میں بال برابر بھی فرق نہیں آیا۔ اسکے والدین اپنی بیٹی کی ان باتوں سے حیران تھے اور انہیں یقین ہو چکا تھا کہ انکی بیٹی کا دماغ چل گیا ہے۔ جب وہ نو برس کی ہوئی تو اس نے بتایا کہ وہ اپنا ’’پہلا جنم‘‘ متھرا میں گزار چکی ہے جہاں اسکی شادی بھی ہوئی تھی اور اسکے دو بچے بھی پیدا ہوئے تھے اس نے اپنے دونوں بچوں کے نام بھی بتائے اور یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس کا نام ان دنوں لُدگی تھا۔

ایک شام جب اسکی ماں اور شانتی رات کا کھانا تیار کر رہی تھیں دروازے پر دستک ہوئی۔ شانتی دوڑکردروازے کی طرف گئی اور جب وہ کافی دیر تک واپس نہ آئی تو اسکی ماں شانتی کو دیکھنے کیلئے دروازے کی طرف آئی جہاں شانتی ایک شخص کو گھور رہی تھی۔

9 سالہ شانتی نے کہا ماں! یہ میرے خاوند کا چچا زاد بھائی ہے جو متھرا میں ہمارے مکان کے نزدیک ہی رہتا تھا۔ اجنبی واقعی متھرا میں رہائش پذیر تھا۔ وہ شانتی کے باپ کے ساتھ کاروباری سلسلہ میں ملاقات کرنے آیا تھا اس نے شانتی کو تو نہ پہچانا البتہ اتنا کہا کہ اسکے کزن کی بیوی کا نام لُدگی ہی تھا اور وہ 10 سال پہلے اپنے بچے کی پیدائش کے وقت مر گئی تھی۔ اسکے پریشان حال والدین نے اجنبی کو جب شانتی کی پوری کہانی سنائی تو وہ اس بات پر رضا مند ہو گیا کہ وہ اپنے کزن کو متھرا سے دہلی لائے گا۔شانتی کو اس منصوبے سے بے خبر رکھا گیا لیکن جب شانتی کا مفروضہ شوہر آیا تو وہ اس سے لپٹ گئی اور اس نے بتایا وہ اس کا خاوند ہے۔ اس کا یہ خاوند اسکے باپ کے ساتھ اعلیٰ حکام کے پاس گیا جہاں اس نے لڑکی کی عجیب و غریب کہانی بیان کی۔ چنانچہ حکومتِ ہند نے سائنسدانوں کی ایک خاص کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس انوکھے معمہ کو حل کیا جا سکے۔

سائنسدان اسے متھرا لے گئے جب وہ گاڑی سے اتری تو اس نے اپنے مفروضہ خاوند کی ماں اور بہن کی صحیح صحیح نشاندہی کرتے ہوئے انکے نام بھی بتا دئیے۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ اس نے انکے ساتھ متھرا کی مقامی زبان میں گفتگو کی حالانکہ اسے صرف ہندی زبان سکھائی گئی تھی، حیران و پریشان سائنسدانوں نے اس کا معائنہ جاری رکھا۔

اسے گاڑی پر بٹھایا وہ تمام راستے میں ڈرائیور کو صحیح صحیح ہدایات دیتی رہی۔ آخر کار اس نے ڈرائیور کو ایک تنگ گلی کے سرے پر رکنے کیلئے کہاکیونکہ یہی وہ جگہ تھی جہاں وہ رہتی تھی۔ جب اسکی آنکھوں کی پٹی کھولی گئی تو اس نے ایک آدمی کو مکان کے باہر حقہ پیتے دیکھا جس کی بابت اس نے انکشاف کیا کہ وہ اس کا سسر ہے اور وہ حقیقتاً اسکے مفروضہ خاوند کا باپ تھا۔ شانتی نے اپنے دونوں بچوں کو بھی پہچان لیا لیکن وہ اپنے اس تیسرے بچے کو نہیں پہچان سکی جس کے باعث اس کی موت واقع ہوئی تھی۔ اب یہ معمہ زیادہ الجھ گیا کیونکہ شانتی کے والدین اس کو اس گاؤں میں آج تک نہیں لیکر آئے تھے۔

سائنسدان اس بات پر متفق ہو گئے کہ شانتی دیوی دہلی میں پیدا ہوئی لیکن حیران کن حد تک متھرا میں آنجہانی لُدگی کی زندگی کے متعلق جانتی ہے۔ انہوں نے حکومت کو رپورٹ پیش کی کہ انہیں اس کہانی کی صداقت پر ذرا بھر بھی شک نہیں لیکن وہ آج تک اس کہانی کی تشریح نہیں کر سکے۔ شانتی دیوی اسکے بعد دہلی میں رہتی اور سرکاری ملازمت کرتی رہی۔ اسکی یہ عجیب و غریب کہانی حکومت کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ شانتی دیوی کی کہانی ایک ایسے معمے کا زندہ ثبوت ہے جسے سائنسدان حل نہیں کر سکے تھے۔آئن سٹائن اور اس جیسے کچھ سائنس دانوں نے شعور کے ماضی میں سفر کے حوالے سے کوانٹم مکینکس اور چاند سورج کی مدد سے کام کرنے کے میدان میں تحقیق کی ہے۔

دنیا میں آج بھی بے شمار سوالات ہیں جن کی سائنس اور جدید علوم جواب دے سکے نہ وضاحت کر سکے ہیں۔ مگر ہم اسے دوسرا جنم نہیں مان سکتے۔ کیونکہ اربوں کی آبادی میں ایسا ہر دوسرے تیسرے شخص نہیں تو دس بارہ فیصد ہی کو اپنی ’’پہلی زندگی‘‘ کے بارے میں علم ہونا چاہئیے۔ اس موضوع پر گفتگو کیلئے دعوت عام ہے۔تاہم ایک توضیح جنات کے حوالے سے ہو سکتی ہے۔ جنات کی اوسط عمر 15 سو سال ہے۔