تین بڑے اسلامی ممالک کاسعودی فوجی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 09, 2017 | 16:20 شام

 

اسلام آباد(مانیٹرنگ رپورٹ) تین اسلامی ممالک آذر بائیجان، تاجکستان اور انڈونیشیا نے اسلامی ممالک کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جس سے اتحاد ممالک کی تعداد42میں مزید اضافہ ہوجائے گااور یہ اتحاد نیٹو کے ہم پلہ ہوجائے گا،آذر بائیجان کی 85فیصد آبادی شیعہ جبکہ15فیصد آبادی سنی ہے۔
ایک پروگرام ”نقطہ نظر“میں سینئر صحافی اور تجزیہ کار مجیب الرحمان شامی نے جنرل(ر)راحیل شریف کے اسلامی افواج کے اتحاد کے سربراہ بننے کی خبروں کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے

کہ ابھی تک مصدقہ اعلان نہیں ہوا،خبریں موجود ہیں لیکن سعودی عرب سے باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور مصدق ملک کے مختلف نیوز چینلز سے کی گئی گفتگو میں تضاد ہے،وزیر دفاع اس کی تصدیق کررہے ہیں اور جبکہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک اس کی نفی کررہے ہیں۔مجیب الرحمان شامی نے کہا ہے کہ پاکستان اس اتحاد سے الگ نہیں اوریہ کسی ملک کے خلاف نہیں ہے،یہ اتحاد ایران اور عراق کے خلاف نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اتحاد میں سنی اورشیعہ ریاستیں بھی شامل ہیں،لبنان کے سپیکر قومی اسمبلی نے بھی اس اتحاد کو سراہا ہے اور امید ہے کہ یہ بھی اس اتحاد کا حصہ بن جائے گا،نیم شیعہ ریاست عمان اس اتحاد کا حصہ ہے،تین اسلامی ممالک جن میں شیعہ اکثریتی ملک آذر بائیجان، تاجکستان اور انڈونیشیا نے بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے جس سے اتحاد ممالک کی تعداد42ہوجائے گی اور یہ اتحاد نیٹو کے ہم پلہ ہوجائے گا، جو شامل نہیں ہیں ان کو بھی شامل کرنا چاہیے۔

مجیب الرحمان شامی کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودی عرب کا جھگڑا ختم کروانے میں جنرل راحیل شریف کردار ادا کرسکتے ہیں،ایران اور شام بھی بعد میں اس اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں، یمن کا مسئلہ حل ہونے جارہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ واضح موقف اختیار کرنا چاہیے،اس فیصلے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر کوئی فرق نہیں پڑےگا۔