بڑے اسلامی ملک میں شرمناک ترین سہولت جسم فروشی کی یہ حد۔۔۔۔۔شرمناک ترین کام۔۔۔۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 15, 2017 | 21:41 شام

جکارتہ (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے سب سے بڑے اسلامی ملک انڈونیشیا میں ایک جانب تو عام شہریوں کو اخلاقی جرائم پر کوڑے مارے جا رہے ہیں لیکن دوسری جانب طبقہ امراءکے لئے جنسی مساج اور جڑواں لڑکیوں کے ساتھ شب بسری جیسی شرمناک تفریحات عام ہو چکی ہیں۔میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے قانون کے مطابق فحش فلم دیکھنے والے شخص کو 4 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے اور کوڑے بھی مارے جا سکتے ہیں۔ اس ملک میں پسماندہ علاقوں میں واقع قحبہ خانوں کو بلڈوزر سے گرانے کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں، لیکن دوسری جانب طبقہ

امراءکیلئے مہنگے ہوٹلوں میں قحبہ خانے قائم ہیں ، جہاں پولیس کو پر مارنے کی بھی اجازت نہیں۔ حکومت ملک بھر میں تمام قحبہ خانوں کو2019 تک ختم کرنے کا اعلان کر چکی ہے ، لیکن ایلیٹ شاپنگ مالز اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں ہونے والے جنسی دھندے کا کوئی ذکر بھی نہیں کرتا۔رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے بیشتر بڑے شاپنگ مالز میں مساج ہاﺅس قائم ہیں جہاں 40 ڈالر (تقریباً 4ہزار پاکستانی روپے)میں ’بلی غسل‘ کی پیشکش کی جاتی ہے جبکہ ’نو ہینڈ مساج‘ کی سروس بھی فراہم کی جارہی ہے۔ 300 سے 400 پاﺅنڈ کی ادائیگی کر کے چلتی گاڑی میں جنسی خدمات بھی پیش کی جاتی ہیں ، جس کے دوران شہر کی سیر بھی کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح جڑواں بہنوں کے ساتھ شب بسری کی وہ پیشکش بھی کی جا رہی ہے کہ جس کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی۔ اس بے حیائی کو جکارتہ کی خصوصی پیشکش قرار دیا جاتا ہے ۔آسٹریلیا انڈونیشیاءسنٹر کے ڈائریکٹر کیون ایوانگز کا کہنا تھا کہ ”انڈونیشیائی معاشرے میں جنسی آزادی خصوصاً اپر کلاس میں تیزی سے پھل پھول رہی ہے۔ سیاست دانوں نے جسم فروشی اور فحش فلموں پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں لیکن یہ پابندیا ں صرف عام شہریوں کیلئے ہیں ، اپر کلاس اور طاقتور طبقات پر ان کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اس طرح کے قوانین محض سیاسی نعرے ہیں جن کا مقصد ملک کے قدامت پسند طبقات کو متاثر کر کے ان کے ووٹ حاصل کرنا ہے۔“اور باقی لوگوں کے ساتھ ڈرامے بازی کرنا ہے۔۔