پاکستانی کرنسی روپے کی دلچسپ کہانی، ایسی باتیں جو جان کر آپ کو شدید حیرت ہوگی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 18, 2017 | 17:59 شام

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) آپ کے ہاتھ میں جو روپیہ ہے اس کی تاریخ بھی بہت دلچسپ ہے۔لفظ ’روپیہ‘ سنسکرت کے لفظ ”روپا“سے نکلا ہے جس کا مطلب سلور کا سکہ ہے،آئیے آپ کو اس کے بارے میں بتاتے ہیں۔

*پہلی بار شیر شاہ سوری نے 1545ء میں ’روپیہ‘کا سکہ متعارف کروایا۔


*اس کے بعد1840ء میں ملکہ وکٹوریا کی تصویر والا سکہ متعارف ہوا۔

*سلور کی کمی کی وجہ سے پہلی جنگ عظیم میں کاغذ کا روپیہ متعارف کروایا گیا۔

*پہلی بار ”آنا“1940ء میں متعارف کروایا گیا۔

*ریاست حیدرآباد نے 1،2اور100روپے کے نوٹ دئیے۔

*ریاست بہاولپور نے 1947ء میں سونے کے سکے جاری کئے۔

*آدھ روپیہ اور ایک روپیہ کے سکے 1948ء میں بازار میں آئے۔


*اس کے بعد 1962ء میں ایک،دو،پانچ اور 10پیسے کے سکے جاری ہوئے۔

*ایک روپے کے سکے دوبارہ1979ء میں جاری ہوئے۔

*دوپیسے کے سکے 1976میں بند کردئیے گئے۔

*ایک پیسے کا سکہ 1979ء میں روک دیا گیا۔


*اس کے بعد 1996ء میں 5،10،25اور50پیسے کے سکے بند کردئیے گئے۔

*ایک روپے اور دو روپے کے سکے 1998ء میں جاری ہوا۔

*پانچ روپے کا سکہ 2002ء میں جاری کیاگیا۔


*انڈین روپے کو پاکستانی حکومت کی مہر کے ساتھ 1947ء میں جاری کیا گیا۔


*دو،پانچ،10اور 100روپے کے نوٹ 1953ء میں جاری کئے گئے۔


*اس کے بعد 50روپے کانوٹ 1957ء میں شائع ہوا۔

*اس میں دو زبانیں یعنی بنگالی اور اردو تھیں۔


*اس کے بعد 1964ء میں 500روپے کا نوٹ جاری ہوا۔

*پانچ سو روپے کے نوٹ کو 1986ء میں دوبارہ جاری کیا گیا اور اس میں صرف اردو شامل تھی۔

*دوروپے کانوٹ 1985ء میں جاری ہوا۔

*سٹیٹ بینک نے 2005ء میں 20روپے کا نوٹ جاری کیا۔

*پانچ روپے کا نوٹ بھی 2008ء میں جاری کیا گیا۔

*یہ نوٹ 2012ء میں ختم کردیا گیا اور اس کی جگہ سکے نے لے لی۔

*اب تک کا سب سے بڑا نوٹ 5000روپے کا 2006ء میں جاری ہوا۔