اس رات دونوں نے کال کٹ نہیں کی وہ روتی رہی کافی دیر اور وہ سنتا رہا کافی دیر

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 15, 2019 | 19:30 شام

اس کا فون مسلسل بج رہا تھا وہ جانتی تھی کس کی کال ہے مگر وہ فی الحال کسی سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھی، صبح سے عجیب بےکلی سی چھائی ہوئی تھی اس کے وجود پر،
اس نے انباکس کھولا
کال ریسیو کریں کا میسیج پڑا تھا
وہ شاید تھک گئی تھی، خاموشی سے اکتا گئی تھی، یا پھر ہار گئی تھی کہ آج وہ ٹیکسٹ ملنے پر خاموش نہیں رہ سکی اور جوابا لکھ بھیجا
میری طبیعیت ٹھیک نہیں ہے پھر بات کرونگی"
کال اٹھاو پھر اصرار ہوا
وہ دیکھنا چاہت

ی تھی کہ اسکی بات مان کر اسے کیسا محسوس ہونا تھا...
جس کا نمبر سیل پر چمکتا دیکھ کر دل پر تپتی ریت بچھ جاتی تھی آج اسکا نمبر اس نے " شاہ" کے نام سے سیو کرلیا تھا...
اب کی بار بیل بجنے پر کال ریسیو کرلی گئی...
سر میں درد ہے؟
شاہ نے پوچھا
ہممم
میڈیسن لی؟
جی
آنکھیں بند کرو شاہ نے ریکوئسٹ کی
اسے گھبراہٹ ہونے لگی...
میں بعد میں کال...
" آنکھیں بند کرو" شاہ نے حکم دیا
اس نے ہینڈز فری لگاکر آنکھیں بند کرلیں اور سر تکیے پر رکھ دیا...
کچھ دیر دونوں طرف خاموشی چھائی رہی
پھر اسے ایک ایسی آواز سنائی دی جس سے اس کا دل ایک لمحہ کیلئے لرزا
ٱلرَّحۡمَـٰنُ عَلَّمَ ٱلۡقُرۡءَانَ
شاہ اپنی خوبصورت آواز میں اسے سورت رحمن کی تلاوت سنانے لگا،
بلاشبہ وہ ایک بہترین قاری تھا،
اسکی آواز بہت خوبصورت تھی، زئی کی آواز کو بیٹ کرتے ہوئے...
اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے
فَبِایِِّ اَلاِِ ربّیِِ کُمََا تُکّذِِبَاََن
پھر وہ ہچکیوں سے رونے لگی
یہ مرد کی کون سی صورت تھی، یہ اللہ کا کونسا تحفہ تھا، کیا یہ اللہ کے راضی ہونے کی نوید تھی، کہ وہ اسے اس چیز سے نوازنے جارہا تھا، جس کے وہ لائق بھی نہیں تھی،
ایک آواز اس نامحرم کی تھی جو دل کا محرم تھا جسے سن کر اکثر نازیبا گفتگو کانوں سے دھوئیں نکال دیتی ....
ایک آواز اس محرم کی تھی جسے سن کر خوف سے آنسو جاری ہوئے تھے... اب وہ آواز سے رونے لگی...
شاہ اسے رلانا ہی چاہتا تھا، رونے سے دلوں کے بوجھ کم ہوجاتے ہیں، اور جو آنسو تلاوت قرآن کریم سن کر نکلیں وہ دلوں سے میل کو کھرچ لیتے ہیں،شاہ یہی چاہتا تھا کہ اس کے دل کے سارے میل دھل جائیں،
"اور ہماری آیتیں ان کے سامنے جب پڑھی جاتی ہیں تو ان کی آنکھیں روتی ہیں ان کے دل روتے ہیں"
شاہ نے تلاوت ختم کی اور چپ چاپ اس کی سسکیاں سننے لگا، وہ روتی رہی روتی رہی روتی رہی، وہ اس کا رونا سنتا رہا...
کتنی اذیت میں تھی وہ، پہلی بار اس نے جانا تھا...
"جان شاہ" شاہ کی آواز میں دنیا جہان کی محبت آسمٹی تھی...
"اللہ ہے ناں ہمارے ساتھ"
وہ آواز پھر دلاسہ بن کر آئی
وہ ناراض ہے مجھ سے،
وہ محسوس کرسکتا تھا کہ رونے سے اسکی آواز اور بھی خوبصورت ہوگئی تھی،
اسے کہو مان جائے، وہ مان جاتا ہے اشنے، بس وہ چاہتا ہے کہ اس کے آگے اپنی غلطیوں کا اعتراف کرو، تھوڑا سا رو لو،
میں بہت بری ہوں، بہت خراب وہ روٹھا ہے مجھ سے کب سے، شاید اس رات سے جس رات میں نے جاگتے ہوئے بھی بےحسی کا ثبوت دیتے ہوئے اس سے رجوع نہیں کیا،
وہ ساری رات بلاتا رہا، میں روتی رہی، مگر اٹھ کر اس تک نہیں گئی، میں بےحس بن گئی شاہ"
وہ تو غفور ہے رحیم ہے، اسکا کہنا ہے،
اگر تم روئے زمین کو اپنے گناہوں سے بھر کر بھی مجھ سے معافی مانگو گے تو میں تمہیں معاف کردونگا،
ہم انسانوں کو منانے کیلئے سالوں انکے در کی خاک چھانتے ہیں، رب کو منانے کیلئے کچھ لمحے چاہئے ہوتے ہیں، وہ لمحوں میں مان جاتا ہے ،
اللہ پر گمان نہیں یقین رکھو...
سب ٹھیک ہوجائے گا،
وہ اس کے آنسو اپنی آواز سے چن رہا تھا
محبت، چاہت اور خلوص کا یہ سب سے خوبصورت احساس تھا....
اس رات دونوں نے کال کٹ نہیں کی وہ روتی رہی کافی دیر اور وہ سنتا رہا کافی دیر