سی ایس ایس پاس کرنے کا 25 سالہ آزمودہ نسخہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 04:53 صبح

ڈاکٹر منور صابر
سی ایس ایس پاس کرنے کا 25 سالہ آزمودہ نسخہ
سی ایس ایس میں انگریزی مضمون یعنی ”ایسیز“ لکھتے ہوئے عام طور پر صرف انگریزی زبان صحیح لکھنے پر توجہ دی جاتی ہے جیسا کہ گرائمر کے رولز، سپیلنگ، پنکچوئیشن وغیرہ لیکن بہت کم لوگ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ انگریزی مضمون پاس کرنے کیلئے اچھی انگریزی لکھنے کے ساتھ اس کا مواد بھی برابر اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ انگریزی کا مضمون لکھتے ہوئے سب سے پہلی بحث تھیسز اسٹیٹمنٹ کی ہوتی ہے۔ آپ حیران ہوں گے کہ ایک انتہائی سادہ مگر

اہم بات یعنی تھیسز اسٹیٹمنٹ کے متعلق طلباءتو درکنار انگریزی کے اساتذہ میں بھی ابہام پایا جاتا ہے۔ بالخصوص وہ اساتذہ جو ستر کی دہائی یا اس سے پہلے کے تعلیم یافتہ ہیں۔ آئیے اب تھیسز اسٹیٹمنٹ کی پہیلی کو حل کرتے ہیں۔ اگر آپ کوئی ایک مضمون (یہاں مضمون سے مراد انگریزی ایسیز ہے) پاکستان میں پائی جانے والی کرپشن پر لکھنے لگے ہیں اور آپ کا ابتدائیہ فقرہ کچھ۔ اس طرح سے ہے کہ پاکستان ایک انتہائی کرپٹ ملک ہے یا آپ یوں لکھتے ہیں کہ پاکستان میں کرپشن بہت زیادہ پائی جاتی ہے۔
اپنے مضمون کا آغاز اس طرح کے فقرے سے کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے مضمون کے آغاز میں نتیجہ اخذ کر لیا ہے اگر آپ ابتدائیہ فقرے کے ساتھ صرف ایک لفظ ”اگرچہ“ کا لکھ دیں تو یہ فقرہ تھیسز اسٹیٹمنٹ بن جاتا ہے۔ اب پہلے لکھے ہوئے فقرے کے ساتھ اگرچہ کا اضافہ کچھ یوں ہو گا اگرچہ پاکستان میں کرپشن بہت زیادہ ہے لیکن اگر قانون کی بالادستی قائم کی جائے عوام میں شعور پیدا کیا جائے اور ماضی کے ڈھنڈورا پیٹنے سے زیادہ مستقبل میں اس کے تدارک کی منصوبہ بندی کی جائے تو پاکستان ایک خوشحال ملک بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ اب آپ اس فقرے پر غور کریں تو یہ ایک لچک دار، آرگیو ایبل فقرہ بن جاتا ہے جو یقیناً پڑھنے اور سننے میں زیادہ مناسب لگتا ہے۔ اس فقرے کو اس طرح سے لکھنے کو ہی تھیسز اسٹیٹمنٹ کہتے ہیں اور یہ اسٹیٹمنٹ مضمون کے ابتدائیہ میں لکھی جاتی ہے۔
تھیسز اسٹیٹمنٹ تعارف کا حصہ ہوتی ہے اور تعارف سے مراد آپ جس موضوع پر مضمون لکھنے لگے ہیں اس کی تفصیلی تعریف ہوتی ہے جیسا کہ آپ کرپشن کی وضاحت کرتے ہوئے یہ لکھیں گے کہ ”اگرچہ کرپشن کی بہت ساری اقسام ہیں مگر پاکستان جیسے ملک کیلئے کرپشن کی سب سے بڑی شکل اومشکل مالی کرپشن ہے۔ انگریزی مضمون لکھتے ہوئے دوسری اہم بات موازنہ کرنا اور مثالیں دینا ہوتا ہے ان دو باتوں کو سمجھنے کیلئے ہم آج کے منتخب موضوع ”کرپشن“ کی مثال لے لیتے ہیں کہ اگر آپ کا مضمون پاکستان میں کرپشن پر ہے تو آپ کو دیگر ان ممالک مثلاً بھارت کی مثال دینی چاہئیے کہ بھارت میں ترقی نہ ہونے کی وجہ کرپشن ہے حالانکہ وہاں پر کبھی بھی جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوئی۔
اسی طرح دوسری مثال چین کی دی جا سکتی ہے چونکہ ایک کمیونسٹ ملک ہے اور کمیونسٹ ملک میں صرف ایک ہی سیاسی پارٹی ہوتی ہے اسی پارٹی کے اندر الیکشن ہوتا ہے اور نئی حکومت سامنے آتی ہے جبکہ اپوزیشن کا سرے سے کوئی وجود نہیں ہوتا اس لئے تمام مغربی لکھاری اور دانشور چین جیسے ملک کو جمہوری ملک تسلیم نہیں کرتے
دوسری طرف چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی و عسکری قوت بن چکا ہے اور دو ہزار پچیس تک دنیا کی پہلی معیشت بن جائے گا۔ اب یہ دو مثالیں اور موازنہ یہ بات سمجھانے کیلئے کافی ہیں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے جمہوریت سے زیادہ کرپشن سے پاک ہونا ضروری ہوتا ہے۔ اسی طرح آپ دنیا کے ان ممالک کی مثال دے سکتے ہیں جہاں کرپشن ہے تو ترقی ہرگز نہیں ہو سکی بھلے کتنے ہی قدرتی وسائل موجود ہوں اس کی سب سے بڑی مثال ایک اور مسلمان نائیجریا ہے جو کہ تیل کی دولت سے مالا مال ہے۔ اوپیک کا ممبر بھی ہے مگر چونکہ وہاں پر کرپشن دنیا میں سب سے زیادہ ہے اس لئے وہاں ترقی کا نام و نشان تک نہیں۔
انگریزی مضمون لکھتے ہوئے تیسری بات اس موضوع سے متعلق بنیادی معلومات یعنی اعداد و شمار اور حقائق کا معلوم ہونا ضروری ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہم پاکستان میں مالی کرپشن پر مضمون لکھ رہے ہیں تو ہمیں یہ پتہ ہونا چاہئیے کہ پاکستان میں سالانہ کتنے ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے؟ کون کون سے محکمہ ان میں سب سے نمایاں ہیں؟ اور پاکستان کا کرپشن کے اعتبار سے دنیا میں کون سا نمبر آتا ہے؟ بالخصوص پاکستان تاریخی اعتبار سے سب سے ٹاپ کے ممالک میں (دنیا کے دوسرا بڑا کرپٹ ملک بھی رہا ہے) کونسا نمبر رہ چکا ہے؟
انگریزی مضمون لکھتے ہوئے ایک آزمودہ کلیہ ہے جس کے مطابق اس کے تین حصے ہوتے ہیں ماضی، حال اور مستقبل۔ اس بات پر بالخصوص غور کیجئے کہ آپ جس عنوان پر بھی لکھ رہے ہیں اس کا ماضی سب سے پہلے لکھا جاتا ہے جس میں عام طور پر وجوہات کی بات کی جاتی ہے۔ حال میں اس کے اثرات پر لکھا جاتا ہے اور مستقبل سے متعلق لکھتے ہوئے اس کا حل یا تجاویز بیان کی جاتی ہے۔
ان تین پہلوﺅں پر لکھ لینے کے بعد آپ کو یہ یقین اور تسلی ہو جاتی ہے کہ آپ نے اپنے موضوع کو مکمل طور پر بیان کر لیا ہے بھلے آپ نے ہزار الفاظ کا مضمون ہی کیوں نہ لکھا ہو۔
ہمارا آج کا موضوع یعنی کرپشن پر لکھتے ہوئے آپ بیان کریں گے کہ پاکستان میں اس کی ابتداءکس دور میں ہوئی؟ کون سے عوامل تھے جنہوں نے کرپشن کو پاکستان میں عروج دیا؟ کرپشن ہماری سوسائٹی میں کون سے منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں اور اس برائی سے نجات کے ذرائع کون سے ہو سکتے ہیں؟ ان تین پہلوﺅں پر لکھنے کے بعد آپ کا مضمون مکمل ہو جاتا ہے اور آپ کو یہ تشنگی باقی نہیں رہتی کہ آپ نے مضمون پورا لکھا ہے یا نہیں۔
سی ایس ایس میں انگریزی مضمون لکھتے ہوئے سب سے اہم چیز موضوع کا چناﺅ ہوتا ہے۔ اگر آپ نے لٹریچر کا یا کوئی ایک ایسا موضوع چنا جو کہ متنازعہ ہو یا جس کے متعلق اختلاف رائے زیادہ پایا جاتا ہو تو اس کی مثال یوں لی جا سکتی ہے یعنی انگریزی کا ایک موضوع سی ایس ایس کے امتحانات میں متعدد بار آیا ہے ”ویمن دائی نیم از فریلیٹی“ یہ شیکسپیئر کا ایک مشہور قول ہے اب آپ غور کریں کہ اگر آپ اس موضوع پر لکھ رہے ہیں تو آپ کو تاریخی، مذہبی، کیپٹل ازم، کیمونزم وغیرہ کے اعتبار سے اس موضوع پر لکھنا ہو گا۔
بات یہاں ختم نہیں ہوتی جدید دنیا میں جینڈر ایشوز جیسا کہ آپ جینڈر اسٹڈیز میں پڑھتے ہوں کہ اتنا اہم ہو چکا ہے کہ اس فقرے کو متروک یا منفی سمجھا جائے گا۔ اب آپ کو اس موضوع پر لکھتے ہوئے کبھی بھی تسلی نہیں ہو سکتی کہ آپ نے جو لکھا وہ مکمل ہے اور ممتحن آپ کے لکھے ہوئے افکار سے متفق ہے یا نہیں۔
لہٰذا آپ کے پاس ہونے کے امکانات معدوم ہو جاتے ہیں۔ اگر اس موضوع کی جگہ آپ کرپشن پر لکھیں تو کوئی دوسری رائے نہیں ہے کہ کرپشن ایک منفی عمل ہے اور اسے ختم ہونا چاہئیے۔
اس کی سب سے اچھی مثال ماحولیات پر یعنی اینوائرنمنٹ پر لکھنا ہے۔ یہ موضوع خالصتا سائنسی نوعیت کا بن جاتا ہے۔ اس پر اختلاف رائے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جب آپ اس ٹاپک پر لکھیں گے تو ماحولیاتی آلودگی کے اسباب، اثرات اور ادراک پر لکھنے کے بعد آپ کا مضمون مکمل ہو جائے گا اور آپ کی لکھی ہوئی باتیں ممتحن کیلئے اختلاف کا ہرگز باعث نہیں بنیں گی اور یوں آپ کے پاس ہونے کا امکان مزید بڑھ جائے گا۔
یہاں ایک اور اہم بات کی نشاندہی بھی ضروری ہے کہ انگریزی کی اصطلاح میں ”جارگن“ ہوتا ہے اس سے مراد کسی بھی موضوع پر مخصوص اصطلاحات کا استعمال ہے۔ ان اصطلاحات کو یاد رکھنا اور انہیں مناسب جگہ پر استعمال کرنے سے تحریر میں نکھار پیدا ہوتا ہے
جیسے ہم کرپشن کی بات کر رہے ہیں تو آپ کو کرپشن پر مضمون لکھتے ہوئے اس کی مخصوص اصطلاحات معلوم ہونی چاہئیے جیسے بڑے ٹھیکوں میں کمیشن کھانے کو ”کک بیکس“ کہا جاتا ہے۔ قرضے لے کر ہڑپ کر جانے کو ”ایمبیزلمنٹ“ کہتے ہیں اپنی فائل تیزی سے چلانے کو ”پام گریزنگ“ کہتے ہیں۔ اپنی کرپشن کو چھپانے کیلئے کسی کا منہ بند کرنے کو ”ہش منی“ کہتے ہیں۔
یہ تمام الفاظ کرپشن کے موضوع پر لکھے جانے والی تحریر کیلئے جارگن ہیں۔ جو آپ کی تحریر کو جاندار اور دوسروں سے منفرد بنا دیتی ہیں۔ منفرد تحریر سی ایس ایس کے امتحان میں تریاک کا درجہ رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ سی ایس ایس کے ممتحن کو جب پانچ سو پرچوں کا بنڈل دیا جاتا ہے تو اسے یہ ہدایت ہوتی ہے کہ اس میں سے پچاس سب سے اچھے امیدوار نکال کر ہمیں دیں یعنی پاس کر دیں اس لئے انگریزی مضمون تحریر کرتے ہوئے صرف پاس کرنے والا لکھنا ضروری نہیں بلکہ دوسروں سے منفرد اور بہتر ہونا بھی ضروری ہے۔ اس کیلئے آپ اپنے منتخب کردہ موضوع سے متعلق کتابیں، آرٹیکلز، انگریزی اخبار، کسی بھی ویب سائٹ سے ماہرین کے لیکچرز سن سکتے ہیں اور سب سے اچھا ذریعہ اگر کوئی ایک استاد سے آپ اس مضمون سے متعلق تفصیلی لیکچر لے لیں تو آپ کا مواد نا صرف بھرپور بلکہ دوسروں سے منفرد ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ بعض اوقات ایک ٹوئسٹ ڈال دی جاتی ہے اس کی مثال یوں ہے کہ آپ نے ایک مضمون کرپشن پر بہت اچھا تیار مگر امتحان میں کرپشن کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جائے تو آپ ایک مشکل صورتحال سے دو چار ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے کرپشن کے علاوہ معیشت پر بھی مضمون تیار کیا ہو گا تو آپ دونوں کو ملا کر لکھنے میں خوشی اور آسانی سے محسوس کریں گے۔
سب سے آخری بات دس سے پندرہ اہم ترین موضوعات جیسے آبادی، ماحولیات، کرپشن، معیشت، توانائی، بحران، دہشت گردی، جینڈر ایشوز، جمہوریت، تہذیبوں کا تصادم، وغیرہ پر مضامین کا مواد اچھے انداز میں تیار کریں۔ یعنی انگریزی مضمون میں سے صرف اس بات پر زور نہ رکھیں کہ آپ نے اچھی انگریزی لکھی یعنی کیسا لکھا بلکہ اس بات پر بھی زور رکھیں کہ کیا لکھا ہے؟ یعنی اس کا مواد کیا تھا جس کی مثال ہم نے کرپشن کے مضمون کے حوالے سے پہلے ہی دے دی ہے۔